الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْخَاتَمِ
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل
4. باب مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الْحَدِيدِ
4. باب: لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4223
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ الْمَعْنَى، أَنَّ زَيْدَ بْنَ حُبَابٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ السُّلَمِيِّ الْمَرْوَزِيِّ أَبِي طَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ شَبَهٍ، فَقَالَ لَهُ: مَا لِي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الْأَصْنَامِ، فَطَرَحَهُ ثُمَّ جَاءَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ: مَا لِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ، فَطَرَحَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ أَتَّخِذُهُ؟ قَالَ: اتَّخِذْهُ مِنْ وَرِقٍ وَلَا تُتِمَّهُ مِثْقَالًا"، وَلَمْ يَقُلْ مُحَمَّدٌ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُسْلِمٍ، وَلَمْ يَقُلْ الْحَسَنُ السُّلَمِيَّ الْمَرْوَزِيَّ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، وہ پتیل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا بات ہے، میں تجھ سے بتوں کی بدبو محسوس کر رہا ہوں؟ تو اس نے اپنی انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے، میں تجھے جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے دیکھتا ہوں؟ تو اس نے پھر اپنی انگوٹھی پھینک دی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاندی کی بنواؤ اور اسے ایک مثقال سے کم رکھو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4223]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 43 (1785)، سنن النسائی/الزینة 44 (5198)، (تحفة الأشراف: 1982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/359) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوطیبہ عبداللہ بن مسلم کثیرالوہم راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: ایک مثقال ساڑھے چار ماشے کا ہوتا ہے اگر اس کے برابر ہو گی تو بھاری اور بد وضع ہو گی یا مردوں کے لئے اس سے زیادہ چاندی کا استعمال درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (4396)¤ رواه النسائي (5198 وسنده حسن) وله شاهد عند مسدد في مسنده، انظر اتحاف الخيرة للبوصيري (6/ 112 ح 5580 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 4224
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَزِيَادُ بْنُ يَحْيَى، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ أَبُو عَتَّابٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَكِينٍ نُوحُ بْنُ رَبِيعَةَ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَيْقِيبِ، وَجَدُّهُ مِنْ قِبَلِ أُمِهِ أَبُو ذُبَابٍ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حَدِيدٍ مَلْوِيٌّ عَلَيْهِ فِضَّةٌ، قَالَ: فَرُبَّمَا كَانَ فِي يَدِهِ، قَالَ: وَكَانَ الْمُعَيْقِيبُ عَلَى خَاتَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی لوہے کی تھی اس پر چاندی کی پالش تھی کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں ہوتی۔ ٍ راوی کہتے ہیں: اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے امین معیقیب تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4224]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة 47 (5208)، (تحفة الأشراف: 11486) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه النسائي (5208 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 4225
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهِدَايَةِ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ وَاذْكُرْ بِالسَّدَادِ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ، قَالَ: وَنَهَانِي أَنْ أَضَعَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ أَوْ فِي هَذِهِ لِلسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى شَكَّ عَاصِمٌ، وَنَهَانِي عَنِ الْقَسِّيَّةِ وَالْمِيثَرَةِ"، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقُلْنَا لِعَلِيٍّ: مَا الْقَسِّيَّةُ؟ قَالَ: ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنَ الشَّامِ، أَوْ مِنْ مِصْرَ مُضَلَّعَةٌ فِيهَا أَمْثَالُ الْأُتْرُجِّ، قَالَ: وَالْمِيثَرَةُ شَيْءٌ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک قسم کے کپڑے ہیں جو شام یا مصر سے آتے تھے، ان کی دھاریوں میں ترنج (چکوترہ) بنے ہوئے ہوتے تھے اور «میثرہ» وہ بچھونا (بستر) ہے جسے عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے بنایا کرتی تھیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4225]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللباس 16 (2087)، سنن الترمذی/اللباس 44 (1786)، سنن النسائی/الزینة 50 (5214)، الزینة من المجتبی 25 (5288، 5289)، سنن ابن ماجہ/اللباس 43 (3648)، (تحفة الأشراف: 10318)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/88، 134، 138) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2078 بعد ح2095)