ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک بہرا گونگا اور اندھا فتنہ ہو گا ۱؎ جو اس میں جھانکے گا اسے وہ اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اور زبان چلانا اس میں ایسے ہو گا جیسے تلوار چلانا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4264]
وضاحت: ۱؎: فتنہ کے بہرے ہونے سے مراد یہ ہے کہ آدمی حق بات سننے والا نہیں ہو گا، اور اس کے گونگے ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس میں حق بات بولنے والا کوئی نہیں ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبد الرحمٰن بن البيلماني : ضعيف (تق: 3819)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک ایسا فتنہ ہو گا جو پورے عرب کو گھیر لے گا جو اس میں مارے جائیں گے جہنم میں جائیں گے، اس میں زبان کا چلانا تلوار چلانے سے بھی زیادہ سخت ہو گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4265]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 16 (2178)، سنن ابن ماجہ/الفتن 21 (3967)، (تحفة الأشراف: 8631)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/211، 212) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (2178) ابن ماجه (3967)¤ زياد سيمين كوش : مجهول الحال لم أجد من وثقه غير ابن حبان،وقالوا في التحرير (2081): ’’ ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواهد حسب‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151
عبداللہ بن عبدالقدوس نے «عن رجل يقال له زياد» کے بجائے «زیاد سیمین کوش» کہا ہے جس کے معنی سفید کان والا کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4266]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8631)»