الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
6. باب فِي تَعْظِيمِ قَتْلِ الْمُؤْمِنِ
6. باب: مومن کا قتل بڑا گناہ ہے۔
حدیث نمبر: 4270
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِهْقَانَ، قَالَ: كُنَّا فِي غَزْوَةِ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ بِذُلُقْيَةَ، فَأَقْبَلَ رَجُلُ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَخِيَارِهِمْ يَعْرِفُونَ ذَلِكَ لَهُ يُقَالُ لَهُ: هَانِئُ بْنُ كُلْثُومِ بْنِ شَرِيكٍ الْكِنَانِيُّ، فَسَلَّمَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا وَكَانَ يَعْرِفُ لَهُ حَقَّهُ قَالَ لَنَا خَالِدٌ، فَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ، تَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلَّا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا أَوْ مُؤْمِنٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، فَقَالَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ، سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا، قَالَ لَنَا خَالِدٌ، ثُمَّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ"، وَحَدَّثَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ , عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
خالد بن دہقان کہتے ہیں کہ جنگ قسطنطنیہ میں ہم ذلقیہ ۱؎ میں تھے، اتنے میں فلسطین کے اشراف و عمائدین میں سے ایک شخص آیا، اس کی اس حیثیت کو لوگ جانتے تھے، اسے ہانی بن کلثوم بن شریک کنانی کہا جاتا تھا، اس نے آ کر عبداللہ بن ابی زکریا کو سلام کیا، وہ ان کے مقام و مرتبہ سے واقف تھا، ہم سے خالد نے کہا: تو ہم سے عبداللہ بن زکریا نے حدیث بیان کی عبداللہ بن زکریا نے کہا میں نے ام الدرداء رضی اللہ عنہا سے سنا ہے وہ کہہ رہی تھیں کہ میں نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے سنا ہے، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ہر گناہ کو اللہ بخش سکتا ہے سوائے اس کے جو مشرک ہو کر مرے یا مومن ہو کر کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے، تو ہانی بن کلثوم نے کہا: میں نے محمود بن ربیع کو بیان کرتے سنا وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے، اور عبادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے کہ آپ نے فرمایا: جو کسی مومن کو ناحق قتل کرے، پھر اس پر خوش بھی ہو، تو اللہ اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا نہ نفل اور نہ فرض۔ خالد نے ہم سے کہا: پھر ابن ابی زکریا نے مجھ سے بیان کیا وہ ام الدرداء سے روایت کر رہے تھے، اور وہ ابوالدرداء سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برابر مومن ہلکا پھلکا اور صالح رہتا ہے، جب تک وہ ناحق خون نہ کرے، اور جب وہ ناحق کسی کو قتل کر دیتا ہے تو تھک جاتا اور عاجز ہو جاتا ہے۔ ہانی بن کلثوم نے بیان کیا، وہ محمود بن ربیع سے، محمود عبادہ بن صامت سے، عبادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اسی کے ہم مثل روایت کر رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4270]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5105، 5112، 10989، 10990) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎ «ذُلُقْیَۃَ»: ذال اور لام کے ضمہ، قاف کے سکون اور یاء کے فتحہ کے ساتھ روم کے ایک شہر کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (3467، 3468)

حدیث نمبر: 4271
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُبِارَكٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ أَوْ غَيْرُهُ، قَال: قَالَ خَالِدُ بْنُ دِهْقَانَ، سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ يَحْيَى الْغَسَّانِيّ عَنْ، قَوْلِهِ: اعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ، قَالَ: الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي الْفِتْنَةِ فَيَقْتُلُ أَحَدُهُمْ فَيَرَى أَنَّهُ عَلَى هُدًى لَا يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ يَعْنِي مِنْ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: فَاعْتَبَطَ يَصُبُّ دَمَهُ صَبًّا.
خالد بن دہقان کہتے ہیں میں نے یحییٰ بن یحییٰ غسانی سے قول نبوی «اعتبط بقتلہ» کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے کہا: اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کو فتنے میں یہ سمجھ کر قتل کرتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں، پھر وہ اللہ سے توبہ و استغفار نہیں کرتے یعنی اس (قتل) سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اعتبط» اعتبط کے معنی (ناحق) خون بہانے کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4271]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19544) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق (4270)

حدیث نمبر: 4272
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فِي هَذَا الْمَكَانِ يَقُولُ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ:" وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93 بَعْدَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ".
خارجہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اسی جگہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ آیت کریمہ «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها» اور جو کوئی کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا (النساء: ۹۳) (سورۃ الفرقان کی آیت) «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام کر دیا ہے بجز حق کے قتل نہیں کرتے (الفرقان: ۶۸) کے چھ مہینے کے بعد نازل ہوئی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4272]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاربة 2 (4011)، (تحفة الأشراف: 3706) (منکر)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه النسائي (4013 وسنده حسن) حماد ھو ابن سلمة وعبد الرحمن ھو القرشي المدني

حدیث نمبر: 4273
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَوْ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ:" لَمَّا نَزَلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 قَالَ مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ: قَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ سورة الفرقان آية 70 فَهَذِهِ لِأُولَئِكَ، قَالَ: وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 الْآيَةَ، قَالَ الرَّجُلُ: إِذَا عَرَفَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ ثُمَّ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ لَا تَوْبَةَ لَهُ، فَذَكَرْتُ هَذَا لِمُجَاهِدٍ فَقَالَ: إِلَّا مَنْ نَدِمَ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو آپ نے کہا: جب سورۃ الفرقان کی آیت «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» نازل ہوئی تو اہل مکہ کے مشرک کہنے لگے: ہم نے بہت سی ایسی جانیں قتل کی ہیں جنہیں اللہ نے حرام کیا ہے اور ہم نے اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو پکارا ہے، اور برے کام کئے ہیں تو اللہ نے «إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا فأولئك يبدل الله سيئاتهم حسنات» سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے (الفرقان: ۷۰) نازل فرمائی تو یہ ان لوگوں کے لیے ہے۔ انہوں نے مزید کہا: اور سورۃ نساء کی آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» الآیۃ، ایسے وقت کے لیے ہے جب آدمی مسلمان ہو جائے اور شرعی احکام کو جان لے پھر جان بوجھ کر کسی مسلمان کو قتل کر دے تو ایسے شخص کی سزا جہنم ہو گی، اور اس کی توبہ بھی قبول نہ ہو گی۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں نے ابن عباس کے اس قول کو مجاہد سے بیان کیا تو انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا سوائے اس شخص کے جو شرمندہ ہو (یعنی دل سے توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہو گی)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4273]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/مناقب الأنصار 29 (3855)، التفسیر 16 (4590)، تفسیر سورة الفرقان 2 (4764)، صحیح مسلم/التفسیر ح 16 (3023)، سنن النسائی/المحاربة 2 (4007)، (تحفة الأشراف: 5624) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3855) صحيح مسلم (3023)

حدیث نمبر: 4274
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ فِي وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ سورة الفرقان آية 68 أَهْلِ الشِّرْكِ، قَالَ: وَنَزَلَ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الزمر آية 53.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی قصہ میں مروی ہے کہ «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر» سے مراد اہل شرک ہیں اور آیت کریمہ «يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله» اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو جاؤ (الزمر: ۵۳) نازل ہوئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4274]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ التفسیر (زمر) 1 (4880)، صحیح مسلم/ الإیمان 54 (122)، سنن النسائی/ المحاربة 2 (4009)، (تحفة الأشراف: 5652) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4810) صحيح مسلم (122)

حدیث نمبر: 4275
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، قَالَ: مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» (کا حکم باقی ہے) اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4275]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ التفسیر (سورة النساء) صحیح البخاری/ التفسیر 16 (4590)، وتفسیر سورة الفرقان 2 (4763)، صحیح مسلم/ التفسیر 16 (3023)، سنن النسائی/ المحاربة 2 (4005)، (تحفة الأشراف: 5621) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4763، 4810) صحيح مسلم (122)

حدیث نمبر: 4276
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ فِي قَوْلِهِ:" وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93، قَالَ: هِيَ جَزَاؤُهُ فَإِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنْهُ فَعَلَ".
ابومجلز سے اللہ تعالیٰ کے قول «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» کے متعلق مروی ہے کہ ایسے شخص کا بدلہ تو یہی ہے لیکن اگر اللہ اسے معاف کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ/حدیث: 4276]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19527) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سليمان التيمي مدلس وعنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 152