الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
16. باب فِي الْمَجْنُونِ يَسْرِقُ أَوْ يُصِيبُ حَدًّا
16. باب: دیوانہ اور پاگل چوری کرے یا حد کا ارتکاب کرے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 4398
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخصوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4398]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 21 (3462)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 15 (2041)، (تحفة الأشراف: 15935)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/100، 101، 144)، دی/ الحدود 13 (2343) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (3462) ابن ماجه (2041)¤ حماد بن أبي سليمان و إبراھيم النخعي مدلسان و عنعنا (حماد بن أبي سليمان : الفتح المبين ص 38،إبراهيم النخعي : تقدم : 2235)¤ وانظر حديث (ح 4399،4400)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 155

حدیث نمبر: 4399
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، مُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، قَالَ: فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ؟ تُرْجَمُ، قَالَ: لَا شَيْءَ قَالَ: فَأَرْسِلْهَا قَالَ: فَأَرْسَلَهَا قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ"
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے دیا، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے واپس لے چلو، پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، کہا: کیوں نہیں؟ ضرور معلوم ہے، تو بولے: پھر یہ کیوں رجم کی جا رہی ہے؟ بولے: کوئی بات نہیں، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر اسے چھوڑیئے، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4399]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10196)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ الحدود 1 (عقیب 1423)، مسند احمد (1/155، 158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کہ اللہ نے انہیں اس غلطی سے بچا لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الأعمش مدلس وعنعن والموقوف عند ابن الجعد (مسند علي بن الجعد : 741) عن علي رضي اللّٰه عنه قال لعمر رضي اللّٰه عنه : ’’ أما بلغك أن القلم قد و ضع عن ثلاثة : عن المجنون حتي يفيق و عن الصبي حتي يعقل و عن النائم حتي يستيقظ ‘‘ وسنده صحيح¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 155

حدیث نمبر: 4400
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ، وَقَالَ أَيْضًا: حَتَّى يَعْقِلَ، وَقَالَ: وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَفِيقَ، قَالَ: فَجَعَلَ عُمَرُ يُكَبِّرُ.
اس سند سے اعمش سے اسی جیسی حدیث مروی ہے اس میں بھی «حتى يعقل» ہے اور «عن المجنون حتى يبرأ» کے بجائے «حتى يفيق» ہے، اور «فجعل يكبر» کے بجائے «فجعل عمر يكبر» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4400]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10196) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الأعمش مدلس وعنعن والموقوف عند ابن الجعد (مسند علي بن الجعد : 741) عن علي رضي اللّٰه عنه قال لعمر رضي اللّٰه عنه : ’’ أما بلغك أن القلم قد و ضع عن ثلاثة : عن المجنون حتي يفيق و عن الصبي حتي يعقل و عن النائم حتي يستيقظ ‘‘ وسنده صحيح¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 155

حدیث نمبر: 4401
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مُرَّ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِمَعْنَى عُثْمَانَ قَالَ: أَوَ مَا تَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنِ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ حَتَّى يَفِيقَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ، قَالَ: صَدَقْتَ قَالَ فَخَلَّى عَنْهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اسے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزارا گیا، آگے اسی طرح جیسے عثمان بن ابی شیبہ کی روایت کا مفہوم ہے، اس میں ہے: کیا آپ کو یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے: مجنون سے جس کی عقل جاتی رہے یہاں تک کہ صحت یاب ہو جائے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے تو عمر رضی اللہ عنہ بولے: تم نے سچ کہا، پھر انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4401]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4399)، (تحفة الأشراف: 10196) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سليمان بن مھران الأعمش مدلس وعنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 156

حدیث نمبر: 4402
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ. ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ الْمَعْنَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، قَالَ هَنَّادٌ الْجَنْبيُّ، قَالَ:" أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْ فَجَرَتْ فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا فَمَرَّ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَهَا، فَخَلَّى سَبِيلَهَا فَأُخْبِرَ عُمَرُ، قَالَ: ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلَانٍ لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلَائِهَا قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: لَا أَدْرِي، فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام وَأَنَا لَا أَدْرِي".
ابوظبیان جنی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، تو انہوں نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، علی رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا، تو عمر کو اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کو میرے پاس بلاؤ، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: امیر المؤمنین! آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، اور دیوانہ سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے اور یہ تو دیوانی اور پاگل ہے، فلاں قوم کی ہے، ہو سکتا ہے اس کے پاس جو آیا ہو اس حالت میں آیا ہو کہ وہ دیوانگی کی شدت میں مبتلاء رہی ہو، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس وقت دیوانی تھی، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ نہیں تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4402]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10196، 10078) (صحیح)» ‏‏‏‏ دون قولہ:  «لعل الذی»  سے آخر تک ثابت نہیں ہے

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله لعل الذي

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عطاء بن السائب اختلط¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 156

حدیث نمبر: 4403
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَادَ فِيهِ وَالْخَرِفِ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے: سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، اور دیوانے سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے قاسم بن یزید سے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے، علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے، اور اس میں کھوسٹ بوڑھے کا اضافہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4403]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10277)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/116، 140) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ السند منقطع¤ أبو الضحي لم يدرك عليًا رضي اللّٰه عنه¤ وصح موقوفًا كما تقدم (4400)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 156