الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
32. باب فِي الرَّجُلِ يُصِيبُ مِنَ الْمَرْأَةِ دُونَ الْجِمَاعِ فَيَتُوبُ قَبْلَ أَنْ يَأْخُذَهُ الإِمَامُ
32. باب: آدمی عورت سے جماع کے علاوہ سارے کام کر لے پھر گرفتاری سے پہلے توبہ کر لے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 4468
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ، قَالَا: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ فَأَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَأَقِمْ عَلَيَّ مَا شِئْتَ، فَقَالَ عُمَرُ: قَدْ سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْكَ لَوْ سَتَرْتَ عَلَى نَفْسِكَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَدَعَاهُ فَتَلَا عَلَيْهِ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ سورة هود آية 114 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ كَافَّةً؟ فَقَالَ: لِلنَّاسِ كَافَّةً".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: مدینہ کے آخری کنارے کی ایک عورت سے میں لطف اندوز ہوا، لیکن جماع نہیں کیا، تو اب میں حاضر ہوں میرے اوپر جو چاہیئے حد قائم کیجئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے تیری پردہ پوشی کی تھی تو تو خود بھی پردہ پوشی کرتا تو بہتر ہوتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، تو وہ شخص چلا گیا، پھر اس کے پیچھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بھیجا، وہ اسے بلا کر لایا تو آپ نے اس پر یہ آیت تلاوت فرمائی «وأقم الصلاة طرفى النهار وزلفا من الليل» دن کے دونوں سروں میں نماز قائم کرو اور رات کی کچھ ساعتوں میں بھی۔ (ھود: ۱۱۴)  ۱؎ تو ان میں سے ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا یہ اسی کے لیے خاص ہے، یا سارے لوگوں کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سارے لوگوں کے لیے ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4468]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/التوبة 7 (2763)، (تحفة الأشراف: 9162)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 4 (526)، التفسیر 4 (4687)، سنن الترمذی/التفسیر 12 (3112)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 193 (1398) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: دن کے دونوں سرے مراد فجر، ظہر اور عصر کی نمازیں ہیں، اور رات کی ساعتوں سے مراد مغرب اور عشاء کی نمازیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (526) صحيح مسلم (2763)