الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
5. باب النَّهْىِ عَنِ الْجِدَالِ، فِي الْقُرْآنِ
5. باب: قرآن کے بارے میں جھگڑنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4603
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمِرَاءُ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کے بارے میں جھگڑنا کفر ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4603]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/424، 503) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد کیا ہے؟ اس بارے میں متعدد اقوال ہیں: (۱) قرآن کے قدیم یا محدث ہونے میں بحث کرنا مراد ہے، (۲) متشابہ آیات کے بارے میں حقیقت تک پہنچنے میں بحث و مناظرہ کرنا مراد ہے، (۳) قرآن کی مختلف قراءتوں کے بارے میں اختلاف کرنا، کسی حرف کو ثابت کرنا اور کسی کا انکار کرنا وغیرہ مراد ہے، (۴) تقدیر وغیرہ کے سلسلہ میں جو آیات وارد ہیں اس میں بحث کرنا مراد ہے، ان تمام صورتوں میں بحث اکثر اس حد تک پہنچتی ہے کہ اس سے قرآن کے الفاظ و معانی کا انکار لازم آتا ہے جو کفر ہے، أعاذنا اللہ منہ۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (236)