الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
20. باب فِي الرُّؤْيَةِ
20. باب: رویت باری تعالیٰ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4729
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أخبرنا جَرِيرٌ، وَوَكِيعٌ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا، فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْلَةَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لَا تُضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، فَافْعَلُوا، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: 0 فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا 0".
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودہویں شب کے چاند کی طرف دیکھا، اور فرمایا: تم لوگ عنقریب اپنے رب کو دیکھو گے، جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو، تمہیں اس کے دیکھنے میں کوئی زحمت نہ ہو گی، لہٰذا اگر تم قدرت رکھتے ہو کہ تم فجر اور عصر کی نماز میں مغلوب نہ ہو تو ایسا کرو پھر آپ نے یہ آیت «فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها» اور اپنے رب کی تسبیح کرو، سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے (سورۃ طہٰ: ۱۳۰) پڑھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4729]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 16 (554)، التوحید 24 (7435)، صحیح مسلم/المساجد 37 (633)، سنن الترمذی/صفة الجنة 16 (2551)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (177)، (تحفة الأشراف: 3223)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4 /360، 362، 365) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: قیامت میں موحدین کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہو گا، اہل سنت و الجماعت اور صحابہ و تابعین کا یہی مسلک ہے، جہمیہ و معتزلہ اور بعض مرجئہ اس کے خلاف ہیں، ان کے پاس کوئی دلیل قرآن و سنت سے موجود نہیں ہے، محض تاویل اور بعض بے بنیاد شبہات کے بل بوتے پر انکار کرتے ہیں، اس باب میں ان کی تردید مقصود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4851) صحيح مسلم (633)

حدیث نمبر: 4730
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل، أخبرنا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ نَاسٌ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ؟ , قَالُوا: لَا، قَالَ: هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ؟ , قَالُوا: لَا، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں دوپہر کے وقت سورج کو دیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے جب کہ وہ بدلی میں نہ ہو؟ لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم چودہویں رات کے چاند کو دیکھنے میں دقت محسوس کرتے ہو، جب کہ وہ بدلی میں نہ ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تمہیں اللہ کے دیدار میں کوئی دقت نہ ہو گی مگر اتنی ہی جتنی ان دونوں میں سے کسی ایک کے دیکھنے میں ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4730]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12666)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 129 (806)، والرقاق 52 (6573)، والتوحید 24 (7437)، صحیح مسلم/الإیمان 81 (182) والزھد 1 (2966)، سنن الترمذی/صفة الجنة 17 (2554)، سنن الدارمی/الرقاق 81 (2843) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اور چونکہ ان کے دیکھنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی اسی طرح اللہ کے دیدار میں بھی دقت نہ ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2968)¤

حدیث نمبر: 4731
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أخبرنا حَمَّادٌ. ح وأخبرنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، أخبرنا شُعْبَةُ الْمَعْنَى، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ مُوسَى: ابْنِ عُدُسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، قَالَ مُوسَى: الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكُلُّنَا يَرَى رَبَّهُ؟ قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ: مُخْلِيًا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟ قَالَ: يَا أَبَا رَزِينٍ، أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَرَى الْقَمَرَ؟ , قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ: لَيْلَةَ الْبَدْرِ مُخْلِيًا بِهِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَاللَّهُ أَعْظَمُ؟ , قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ: قَالَ: فَإِنَّمَا هُوَ خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ، فَاللَّهُ أَجَلُّ وَأَعْظَمُ".
ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم میں سے ہر ایک اپنے رب کو (قیامت کے دن) بلا رکاوٹ دیکھے گا؟ اور اس کی مخلوق میں اس کی مثال کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابورزین! کیا تم سب چودہویں کا چاند بلا رکاوٹ نہیں دیکھتے؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ تو اور بھی بڑا ہے ابن معاذ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو اللہ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے، اللہ تو اس سے بہت بڑا اور عظیم ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4731]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (180)، (تحفة الأشراف: 11175)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/11، 12) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جب اس کی مخلوق کو ہر ایک بلا روک ٹوک دیکھ لیتا ہے تو اللہ کو جو اس سے بہت ہی بڑا ہے کیوں نہیں دیکھ سکتا؟۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (5658)¤ أخرجه ابن ماجه (180 وسنده صحيح)