حسن بصری کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے جہنم کا ذکر کیا تو رونے لگیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کیوں روتی ہو؟“، وہ بولیں: مجھے جہنم یاد آ گئی تو رونے لگی، کیا آپ قیامت کے دن اپنے گھر والوں کو یاد کریں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین جگہوں پر تو وہاں کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا: ایک میزان کے پاس یہاں تک کہ یہ معلوم ہو جائے کہ اس کا میزان ہلکا ہے یا بھاری ہے، دوسرے کتاب کے وقت جب کہا جائے گا: آؤ پڑھو اپنی اپنی کتاب یہاں تک کہ یہ معلوم ہو جائے کہ اس کی کتاب کس میں دی جائے گی آیا دائیں ہاتھ میں یا بائیں ہاتھ میں، یا پھر پیٹھ کے پیچھے سے اور تیسرے پل صراط کے پاس جب وہ جہنم پر رکھا جائے گا“۔ یعقوب نے «عن يونس» کے الفاظ سے روایت کی اور یہ حدیث اسی کے الفاظ میں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4755]
تخریج الحدیث: «تفردبہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16058)، وقد أخرجہ: حم (6/101) (ضعیف)» (اس کے راوی حسن بصری مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الحسن البصري عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166