ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی شخص کے بارے میں کوئی بری بات پہنچتی تو آپ یوں نہ فرماتے: ”فلاں کو کیا ہوا کہ وہ ایسا کہتا ہے؟“ بلکہ یوں فرماتے: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو ایسا اور ایسا کہتے ہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4788]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس پر زردی کا نشان تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال یہ تھا کہ آپ بہت کم کسی ایسے شخص کے روبرو ہوتے، جس کے چہرے پر کوئی ایسی چیز ہوتی جسے آپ ناپسند کرتے تو جب وہ نکل گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش تم لوگ اس سے کہتے کہ وہ اسے اپنے سے دھو ڈالے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سلم علوی (یعنی اولاد علی میں سے) نہیں تھا بلکہ وہ ستارے دیکھا کرتا تھا ۱؎ اور اس نے عدی بن ارطاۃ کے پاس چاند دیکھنے کی گواہی دی تو انہوں نے اس کی گواہی قبول نہیں کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4789]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے اور فاجر فسادی اور کمینہ ہوتا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4790]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 41 (1964)، (تحفة الأشراف: 15362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/394) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1964)¤ رجل مجهول ويحيي بن أبي كثير مدلس وعنعن وبشر بن رافع ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے خاندان کا لڑکا یا خاندان کا آدمی برا شخص ہے“ پھر فرمایا: اسے اجازت دے دو، جب وہ اندر آ گیا تو آپ نے اس سے نرمی سے گفتگو کی، اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس سے نرم گفتگو کی حالانکہ آپ اس کے متعلق ایسی ایسی باتیں کہہ چکے تھے، آپ نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے برا شخص اللہ کے نزدیک قیامت کے دن وہ ہو گا جس سے لوگوں نے اس کی فحش کلامی سے بچنے کے لیے علیحدگی اختیار کر لی ہو یا اسے چھوڑ دیا ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4791]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے کنبے کا برا شخص ہے“ جب وہ اندر آ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کشادہ دلی سے ملے اور اس سے باتیں کیں، جب وہ نکل کر چلا گیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب اس نے اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے کنبے کا برا شخص ہے، اور جب وہ اندر آ گیا تو آپ اس سے کشادہ دلی سے ملے“ آپ نے فرمایا: ”عائشہ! اللہ تعالیٰ کو فحش گو اور منہ پھٹ شخص پسند نہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4792]
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی واقعہ مروی ہے، وہ کہتی ہیں آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! لوگوں میں سب سے بدترین لوگ وہ ہیں وہ جن کا احترام و تکریم ان کی زبانوں سے بچنے کے لیے کیا جائے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4793]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17580)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/111) (ضعیف الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ شريك والأعمش مدلسان وعنعنا¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی شخص کو نہیں دیکھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان پر منہ رکھا ہو (کچھ کہنے کے لیے) تو آپ نے اپنا سر ہٹا لیا ہو یہاں تک کہ خود وہی شخص نہ ہٹا لے، اور میں نے ایسا بھی کوئی شخص نہیں دیکھا، جس نے آپ کا ہاتھ پکڑا ہو، تو آپ نے اس سے ہاتھ چھڑا لیا ہو، یہاں تک کہ خود اس شخص نے آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیا ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4794]