ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے بچو“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں اپنی مجالس سے مفر نہیں ہم ان میں (ضروری امور پر) گفتگو کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر اگر تم نہیں مانتے تو راستے کا حق ادا کرو“ لوگوں نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”نگاہ نیچی رکھنا، ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4815]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے اس میں یہ بھی ہے آپ نے فرمایا: ”اور (بھولے بھٹکوں کو) راستہ بتانا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4816]
ابن حجیر عدوی کہتے ہیں کہ میں نے اس قصے میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت کرتے ہوئے سنا، آپ نے فرمایا: ”اور تم آفت زدہ لوگوں کی مدد کرو اور بھٹکے ہووں کو راستہ بتاؤ“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4817]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن حجير العدوي مستور (تق : 8461) و روي له الضياء المقدسي في المختارة¤ وللحديث شواهد ضعيفة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 167
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور بولی: اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے، آپ نے اس سے فرمایا: ”اے فلاں کی ماں! جہاں چاہو گلی کے کسی کونے میں بیٹھ جاؤ، یہاں تک کہ میں تمہارے پاس آ کر ملوں“ چنانچہ وہ بیٹھ گئی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے آ کر ملے، یہاں تک کہ اس نے آپ سے اپنی ضرورت کی بات کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4818]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/214) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ حميد عنعن لكنه كان يدلس عن ثابت البناني عن أنس رضي الله عنه وثابت البناني ثقة
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت تھی جس کی عقل میں کچھ فتور تھا پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4819]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الفضائل 23 (2326)، (تحفة الأشراف: 326)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/285) (صحیح)»