الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
15. باب فِي الْجُلُوسِ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ
15. باب: کچھ دھوپ اور کچھ سائے میں بیٹھنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4821
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الشَّمْسِ، وَقَالَ مَخْلَدٌ: فِي الْفَيْءِ، فَقَلَصَ عَنْهُ الظِّلُّ وَصَارَ بَعْضُهُ فِي الشَّمْسِ وَبَعْضُهُ فِي الظِّلِّ، فَلْيَقُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی دھوپ میں ہو (مخلد کی روایت) سایہ میں ہو، پھر سایہ اس سے سمٹ گیا ہو اس طرح کہ اس کا کچھ حصہ دھوپ میں آ جائے اور کچھ سایہ میں رہے تو چاہیئے کہ وہ اٹھ جائے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4821]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15504)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/383) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ اس سے ضرر کا اندیشہ ہے، جیسے بیک وقت گرم و سرد چیز کا استعمال مضر ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (4725)¤ وللحديث شاھد عند ابن ماجه (3722 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 4822
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّهُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَامَ فِي الشَّمْسِ، فَأَمَرَ بِهِ، فَحُوِّلَ إِلَى الظِّلِّ".
ابوحازم البجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو وہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے، اس کے بعد (آپ نے انہیں سایہ میں آنے کے لیے کہا) تو وہ سائے میں آ گئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4822]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426، 427، 4/262) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح