ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کے پاس سے ایک بھکاری گزرا تو انہوں نے اس کو روٹی کا ایک ٹکڑا دے دیا، پھر ایک شخص کپڑوں میں ملبوس اور معقول صورت میں گزرا تو انہوں نے اسے بٹھایا اور (اسے کھانا پیش کیا) اور اس نے کھایا، لوگوں نے ان سے اس (امتیاز) کی بابت پوچھا تو وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ہر شخص کو اس کے مرتبے پر رکھو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ کی حدیث مختصر ہے، اور میمون نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4842]
وضاحت: ۱؎: لوگوں کے ساتھ اس طرح پیش آؤ جیسا کہ ان کے منصب کے شایان شان ہو۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ حبيب و تلميذه سفيان الثوري مدلسان وعنعنا¤ والسند منقطع¤ وأشار مسلم في مقدمة صحيحه إلي ضعفه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معمر اور سن رسیدہ مسلمان کی اور حافظ قرآن کی جو نہ اس میں غلو کرنے والا ہو ۱؎ اور نہ اس سے دور پڑ جانے والا ہو، اور عادل بادشاہ کی عزت و تکریم دراصل اللہ کے اجلال و تکریم ہی کا ایک حصہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4843]
وضاحت: ۱؎: غلو کرنے والے سے مراد ایسا شخص ہے جو قرآن مجید پر عمل کرنے، اس کے متشابہات کے معانیٰ میں کھوج کرنے نیز اس کی قرات اور اس کے حروف کو مخارج سے ادائیگی میں حد سے تجاوز کرنے والا ہو۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو كنانة مجهول (تق : 8327)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168