الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
52. باب فِي الْحَسَدِ
52. باب: حسد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4903
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ، أَوْ قَالَ: الْعُشْبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ حسد سے بچو، اس لیے کہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا لیتا ہے، جیسے آگ ایندھن کو کھا لیتی ہے یا کہا گھاس کو (کھا لیتی ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4903]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15488) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ جد إبراهيم بن أبي أسيد لا يعرف (تق: 8503)¤ وللحديث شاهد ضعيف في سنن ابن ماجه : 4210¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 171

حدیث نمبر: 4904
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الْعَمْيَاءِ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَأَبُوهُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِالْمَدِينَةِ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ، فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي صَلَاةً خَفِيفَةً دَقِيقَةً كَأَنَّهَا صَلَاةُ مُسَافِرٍ أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ أَبِي: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، أَرَأَيْتَ هَذِهِ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ أَوْ شَيْءٌ تَنَفَّلْتَهُ؟ , قَالَ: إِنَّهَا الْمَكْتُوبَةُ وَإِنَّهَا لَصَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَخْطَأْتُ إِلَّا شَيْئًا سَهَوْتُ عَنْهُ، فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" لَا تُشَدِّدُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَيُشَدَّدَ عَلَيْكُمْ، فَإِنَّ قَوْمًا شَدَّدُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ فَشَدَّدَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَتِلْكَ بَقَايَاهُمْ فِي الصَّوَامِعِ وَالدِّيَار وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ , ثُمَّ غَدَا مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: أَلَا تَرْكَبُ لِتَنْظُرَ وَلِتَعْتَبِرَ، قَالَ: نَعَمْ، فَرَكِبُوا جَمِيعًا فَإِذَا هُمْ بِدِيَارٍ بَادَ أَهْلُهَا وَانْقَضَوْا وَفَنُوا خَاوِيَةٍ عَلَى عُرُوشِهَا، فَقَالَ: أَتَعْرِفُ هَذِهِ الدِّيَارَ، فَقُلْتُ: مَا أَعْرَفَنِي بِهَا وَبِأَهْلِهَا، هَذِهِ دِيَارُ قَوْمٍ أَهْلَكَهُمُ الْبَغْيُ وَالْحَسَدُ إِنَّ الْحَسَدَ يُطْفِئُ نُورَ الْحَسَنَاتِ وَالْبَغْيُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ وَالْعَيْنُ تَزْنِي وَالْكَفُّ وَالْقَدَمُ وَالْجَسَدُ وَاللِّسَانُ وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ.
سہل بن ابی امامہ کا بیان ہے کہ وہ اور ان کے والد عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں جب وہ مدینے کے گورنر تھے، مدینے میں انس رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو دیکھا، وہ ہلکی یا مختصر نماز پڑھ رہے ہیں، جیسے وہ مسافر کی نماز ہو یا اس سے قریب تر کوئی نماز، جب انہوں نے سلام پھیرا تو میرے والد نے کہا: اللہ آپ پر رحم کرے، آپ بتائیے کہ یہ فرض نماز تھی یا آپ کوئی نفلی نماز پڑھ رہے تھے تو انہوں نے کہا: یہ فرض نماز تھی، اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے، اور جب بھی مجھ سے کوئی غلطی ہوتی ہے، میں اس کے بدلے سجدہ سہو کر لیتا ہوں، پھر کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اپنی جانوں پر سختی نہ کرو ۲؎ کہ تم پر سختی کی جائے ۳؎ اس لیے کہ کچھ لوگوں نے اپنے اوپر سختی کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان پر سختی کر دی تو ایسے ہی لوگوں کے باقی ماندہ لوگ گرجا گھروں میں ہیں انہوں نے رہبانیت کی شروعات کی جو کہ ہم نے ان پر فرض نہیں کی تھی پھر جب دوسرے دن صبح ہوئی تو کہا: کیا تم سواری نہیں کرتے یعنی سفر نہیں کرتے کہ دیکھو اور نصیحت حاصل کرو، انہوں نے کہا: ہاں (کرتے ہیں) پھر وہ سب سوار ہوئے تو جب وہ اچانک کچھ ایسے گھروں کے پاس پہنچے، جہاں کے لوگ ہلاک اور فنا ہو کر ختم ہو چکے تھے، اور گھر چھتوں کے بل گرے ہوئے تھے، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان گھروں کو پہنچانتے ہو؟ میں نے کہا: مجھے کس نے ان کے اور ان کے لوگوں کے بارے میں بتایا؟ (یعنی میں نہیں جانتا) تو انس نے کہا: یہ ان لوگوں کے گھر ہیں جنہیں ان کے ظلم اور حسد نے ہلاک کر دیا، بیشک حسد نیکیوں کے نور کو گل کر دیتا ہے اور ظلم اس کی تصدیق کرتا ہے یا تکذیب اور آنکھ زنا کرتی ہے اور ہتھیلی، قدم جسم اور زبان بھی اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4904]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 899) (حسن) (اس میں سعید بن عبدالرحمن لین الحدیث ہیں، شواہد وطرق کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحہ، للالبانی 3124 وتراجع الألباني 13)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: دشوار اور شاق عمل کر کے جیسے صوم دہر، پوری پوری رات شب بیداری اور عورتوں سے مکمل علیحدگی وغیرہ اعمال۔
۲؎: یعنی یہ اعمال تم پر فرض قرار دے دئیے جائیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سعيد بن عبد الرحمٰن بن أبي العمياء مقبول (تق: 2353) أي مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده ولبعض الحديث شاهد حسن عند البخاري في التاريخ الكبير (97/4)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 171