عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحم کرنے والوں پر رحمن رحم فرماتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4941]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 16 (1924)، (تحفة الأشراف: 8966)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/160) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (4969)¤ أخرجه الترمذي (1924 وسنده حسن) سفيان بن عيينة صرح بالسماع عند الحميدي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے صادق و مصدوق ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اس کمرے میں رہتے تھے ۱؎ فرماتے سنا ہے: ”رحمت (مہربانی و شفقت) صرف بدبخت ہی سے چھینی جاتی ہے ۲؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4942]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 16 (1923)، (تحفة الأشراف: 13391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/301، 442، 461، 539) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اشارہ ہے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی جانب جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رہتے تھے۔ ۲؎: یعنی بدبخت اپنی سخت دلی کے باعث دوسروں پر شفقت و مہربانی نہیں کرتا جب کہ نیک بخت کا حال اس کے برعکس ہوتا ہے یعنی وہ بے رحم نہیں ہوتا۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه الترمذي (1923 وسنده حسن)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کھائے اور ہمارے بڑے کا حق نہ پہنچانے (اس کا ادب و احترام نہ کرے) تو وہ ہم میں سے نہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4943]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8880)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/222) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ أخرجه الحميدي بتحقيقي (586 وسنده حسن) وللحديث شواھد كثيرة