الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
97. باب مَا جَاءَ فِي التَّثَاؤُبِ
97. باب: جمائی لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5026
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ ابْنِ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيُمْسِكْ عَلَى فِيهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اپنے منہ کو بند کر لے، اس لیے کہ شیطان (منہ میں) داخل ہو جاتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5026]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزہد 9 (2995)، (تحفة الأشراف: 4119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31، 37، 93، 96)، سنن الدارمی/الصلاة 106 (1422) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2995)

حدیث نمبر: 5027
حَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلٍ نَحْوَهُ، قَالَ: فِي الصَّلَاةِ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ.
سہیل سے بھی اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے (جب جمائی) نماز میں ہو تو جہاں تک ہو سکے منہ بند رکھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5027]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4119) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2995)¤

حدیث نمبر: 5028
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، وَلَا يَقُلْ هَاهْ هَاهْ، فَإِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ يَضْحَكُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے، تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے رہے، اور ہاہ ہاہ نہ کہے، اس لیے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، وہ اس پر ہنستا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5028]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3289)، الأدب 125 (6223)، 126 (6262)، سنن الترمذی/الصلاة 6 15 (370)، الأدب 7 (2747)، (تحفة الأشراف: 14322)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزہد والرقاق 9 (2995)، مسند احمد (2 /265، 428، 517) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6226)