الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
134. باب فِي حَقِّ الْمَمْلُوكِ
134. باب: غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 5156
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ , وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أُمِّ مُوسَى، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ:" كَانَ آخِرُ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ اتَّقُوا اللَّهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات (انتقال کے موقع پر) یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا، نماز کا خیال رکھنا، اور جو تمہاری ملکیت میں (غلام اور لونڈی) ہیں ان کے معاملات میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5156]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2698)، (تحفة الأشراف: 10343)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/78) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (3357)¤ رواية محمد بن فضيل عن مغيره بن مقسم محمولة علي السماع (مسند علي بن الجعد: 663) و أم موسيٰ وثقھا العجلي فالسند حسن

حدیث نمبر: 5157
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ غَلِيظٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ، قَالَ: فَقَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا ذَرٍّ، لَوْ كُنْتَ أَخَذْتَ الَّذِي عَلَى غُلَامِكَ فَجَعَلْتَهُ مَعَ هَذَا فَكَانَتْ حُلَّةً وَكَسَوْتَ غُلَامَكَ ثَوْبًا غَيْرَهُ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنِّي كُنْتُ سَابَبْتُ رَجُلًا وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَكَانِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، قَالَ: إِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ فَضَّلَكُمُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُلَائِمْكُمْ فَبِيعُوهُ وَلَا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ".
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر کو ربذہ (مدینہ کے قریب ایک گاؤں) میں دیکھا وہ ایک موٹی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام کے بھی (جسم پر) اسی جیسی چادر تھی، معرور بن سوید کہتے ہیں: تو لوگوں نے کہا: ابوذر! اگر تم وہ (چادر) لے لیتے جو غلام کے جسم پر ہے اور اپنی چادر سے ملا لیتے تو پورا جوڑا بن جاتا اور غلام کو اس چادر کے بدلے کوئی اور کپڑا پہننے کو دے دیتے (تو زیادہ اچھا ہوتا) اس پر ابوذر نے کہا: میں نے ایک شخص کو گالی دی تھی، اس کی ماں عجمی تھی، میں نے اس کی ماں کے غیر عربی ہونے کا اسے طعنہ دیا، اس نے میری شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دی، تو آپ نے فرمایا: ابوذر! تم میں ابھی جاہلیت (کی بو باقی) ہے وہ (غلام، لونڈی) تمہارے بھائی بہن، ہیں (کیونکہ سب آدم کی اولاد ہیں)، اللہ نے تم کو ان پر فضیلت دی ہے، (تم کو حاکم اور ان کو محکوم بنا دیا ہے) تو جو تمہارے موافق نہ ہو اسے بیچ دو، اور اللہ کی مخلوق کو تکلیف نہ دو ۱؎۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5157]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان 22 (30)، العتق 15 (2545)، الأدب 44 (6050)، صحیح مسلم/الأیمان 10 (1661)، سنن الترمذی/البر والصلة 29 (1945)، سنن ابن ماجہ/الأدب 10 (3690)، (تحفة الأشراف: 11980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/158، 161، 173) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: لہٰذا میں اپنے اس عمل سے اسے تکلیف دینا نہیں چاہتا تھا کہ وہ مجھ سے ناراض رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6050) صحيح مسلم (1661)¤ مشكوة المصابيح (3369)

حدیث نمبر: 5158
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ فَإِذَا عَلَيْهِ بُرْدٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ، فَقُلْنَا: يَا أَبَا ذَرٍّ، لَوْ أَخَذْتَ بُرْدَ غُلَامِكَ إِلَى بُرْدِكَ فَكَانَتْ حُلَّةً وَكَسَوْتَهُ ثَوْبًا غَيْرَهُ , قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدَيْهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيَكْسُهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا يُكَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ.
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ ہم ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس ربذہ میں آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے جسم پر ایک چادر ہے اور ان کے غلام پر بھی اسی جیسی چادر ہے، تو ہم نے کہا: ابوذر! اگر آپ اپنے غلام کی چادر لے لیتے، تو آپ کا پورا جوڑا ہو جاتا، اور آپ اسے کوئی اور کپڑا دے دیتے۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: یہ (غلام اور لونڈی) تمہارے بھائی (اور بہن) ہیں انہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارا ماتحت کیا ہے، تو جس کے ماتحت اس کا بھائی ہو تو اس کو وہی کھلائے جو خود کھائے اور وہی پہنائے جو خود پہنے، اور اسے ایسے کام کرنے کے لیے نہ کہے جسے وہ انجام نہ دے سکے، اگر اسے کسی ایسے کام کا مکلف بنائے جو اس کے بس کا نہ ہو تو خود بھی اس کام میں لگ کر اس کا ہاتھ بٹائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن نمیر نے اعمش سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5158]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11980) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1661)

حدیث نمبر: 5159
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:" كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي، فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى مَرَّتَيْنِ: لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ , فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَعَتْكَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا اتنے میں میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی: اے ابومسعود! جان لو، اللہ تعالیٰ تم پر اس سے زیادہ قدرت و اختیار رکھتا ہے جتنا تم اس (غلام) پر رکھتے ہو، یہ آواز دو مرتبہ سنائی پڑی، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے، آپ نے فرمایا: اگر تم اسے (آزاد) نہ کرتے تو آگ تمہیں لپٹ جاتی یا آگ تمہیں چھو لیتی۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5159]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأیمان 8 (1659)، سنن الترمذی/البر والصلة 30 (1948)، (تحفة الأشراف: 10009)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/120، 5/273، 274) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1659)

حدیث نمبر: 5160
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ نَحْوَهُ، قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي أَسْوَدَ بِالسَّوْطِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الْعَتْقِ.
اس سند سے بھی اعمش سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طرح مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ میں اپنے ایک کالے غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا، اور انہوں نے آزاد کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5160]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10009) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1659)

حدیث نمبر: 5161
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَاءَمَكُمْ مِنْ مَمْلُوكِيكُمْ، فَأَطْعِمُوهُ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَاكْسُوهُ مِمَّا تَلْبَسُونَ، وَمَنْ لَمْ يُلَائِمْكُمْ مِنْهُمْ فَبِيعُوهُ، وَلَا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے غلاموں اور لونڈیوں میں سے جو تمہارے موافق ہوں تو انہیں وہی کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم پہنتے ہو، اور جو تمہارے موافق نہ ہوں، انہیں بیچ دو، اللہ کی مخلوق کو ستاؤ نہیں۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5161]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/168، 173) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 5162
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ بَعْضِ بَنِي رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حُسْنُ الْمَلَكَةِ يُمْنٌ، وَسُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ".
رافع بن مکیث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (یہ ان صحابہ میں سے تھے جو صلح حدیبیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے) وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام و لونڈی کے ساتھ اچھے ڈھنگ سے پیش آنا برکت ہے اور بدخلقی، نحوست ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5162]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3599،18480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/502) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة عثمان جھنی اور بعض بنی رافع دونوں مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عثمان بن زفر الدمشقي مجهول (تقريب التهذيب: 4469) لم يوثقه غير ابن حبان¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 179

حدیث نمبر: 5163
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ، عَنْ عَمِّهِ الْحَارِثِ بْنِ رَافِعٍ بْنِ مَكِيثٍ وَكَانَ رَافِعٌ مِنْ جُهَيْنَةَ قَدْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حُسْنُ الْمَلَكَةِ يُمْنٌ، وَسُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ".
رافع بن مکیث سے روایت ہے، اور رافع قبیلہ جہنیہ سے تعلق رکھتے تھے اور صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام و لونڈی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا برکت اور بدخلقی نحوست ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5163]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3599، 18480) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (بقیہ ضعیف، عثمان، محمد اور حارث سب مجہول الحال ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (5162)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 179

حدیث نمبر: 5164
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ , وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ , وَهَذَا حَدِيثُ الْهَمْدَانِيِّ وَهُوَ أَتَمُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمْ نَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ؟ فَصَمَتَ، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ الْكَلَامَ، فَصَمَتَ فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ، قَالَ: اعْفُوا عَنْهُ فِي كُلِّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں، آپ (سن کر) چپ رہے، پھر اس نے اپنی بات دھرائی، آپ پھر خاموش رہے، تیسری بار جب اس نے اپنی بات دھرائی تو آپ نے فرمایا: ہر دن ستر بار اسے معاف کرو۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5164]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8836)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البر والصلة 31 (1949) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (3367)

حدیث نمبر: 5165
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْقَاسِمِ نَبِيُّ التَّوْبَةِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهُوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ، جُلِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَدًّا" , قال مُؤَمَّلٌ: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ الْفُضَيْلِ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی توبہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ اس الزام سے بری ہے، تو قیامت کے دن اس پر حد قذف لگائی جائے گی۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5165]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحدود 45 (6858)، صحیح مسلم/الأیمان 9 (1660)، سنن الترمذی/البر والصلة 30 (1947)، (تحفة الأشراف: 13624)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/431، 499) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6858) صحيح مسلم (1660)

حدیث نمبر: 5166
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ:" كُنَّا نُزُولًا فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَفِينَا شَيْخٌ فِيهِ حِدَّةٌ وَمَعَهُ جَارِيَةٌ لَهُ، فَلَطَمَ وَجْهَهَا، فَمَا رَأَيْتُ سُوَيْدًا أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ ذَاكَ الْيَوْمَ، قَالَ: عَجَزَ عَلَيْكَ إِلَّا حُرُّ وَجْهِهَا، لَقَدْ رَأَيْتُنَا سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ وَلَدِ مُقَرِّنٍ، وَمَا لَنَا إِلَّا خَادِمٌ، فَلَطَمَ أَصْغَرُنَا وَجْهَهَا، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِتْقِهَا".
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا: تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5166]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأیمان 8 (1658)، سنن الترمذی/النذور 14 (1542)، (تحفة الأشراف: 4811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/448، 5/448) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1658)¤

حدیث نمبر: 5167
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، قَالَ:" لَطَمْتُ مَوْلًى لَنَا، فَدَعَاهُ أَبِي وَدَعَانِي، فَقَالَ: اقْتَصَّ مِنْهُ، فَإِنَّا مَعْشَرَ بَنِي مُقَرِّنٍ كُنَّا سَبْعَةً عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ لَنَا إِلَّا خَادِمٌ، فَلَطَمَهَا رَجُلٌ مِنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْتِقُوهَا , قَالُوا: إِنَّهُ لَيْسَ لَنَا خَادِمٌ غَيْرَهَا، قَالَ: فَلْتَخْدُمْهُمْ حَتَّى يَسْتَغْنُوا، فَإِذَا اسْتَغْنَوْا فَلْيُعْتِقُوهَا".
معاویہ بن سوید بن مقرن کہتے ہیں میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مار دیا تو ہمارے والد نے ہم دونوں کو بلایا اور اس سے کہا کہ اس سے قصاص (بدلہ) لو، ہم مقرن کی اولاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سات نفر تھے اور ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، ہم میں سے ایک نے اسے طمانچہ مار دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے آزاد کر دو لوگوں نے عرض کیا: اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی خادم نہیں ہے، آپ نے فرمایا: اچھا جب تک یہ لوگ غنی نہ ہو جائیں تم ان کی خدمت کرتے رہو، اور جب یہ لوگ غنی ہو جائیں تو وہ لوگ اسے آزاد کر دیں۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5167]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6717) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1658)

حدیث نمبر: 5168
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ، عَنْ زَاذَانَ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وَقَدْ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا لَهُ فَأَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ عُودًا أَوْ شَيْئًا، فَقَالَ: مَا لِي فِيهِ مِنَ الْأَجْرِ مَا يَسْوَى هَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ لَطَمَ مَمْلُوكَهُ أَوْ ضَرَبَهُ، فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ".
زاذان کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، آپ نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا، آپ نے زمین سے ایک لکڑی یا کوئی (معمولی) چیز لی اور کہا: اس میں مجھے اس لکڑی بھر بھی ثواب نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ لگائے یا اسے مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5168]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأیمان 8 (1657)، (تحفة الأشراف: 6717)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/25، 45، 61) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1657)¤ َدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو كَامِلٍ،قَالَ: