کلدہ بن حنبل سے روایت ہے کہ صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ نے انہیں دودھ، ہرن کا بچہ اور چھوٹی چھوٹی ککڑیاں دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، اس وقت آپ مکہ کے اونچائی والے حصہ میں تھے، میں آپ کے پاس گیا، اور آپ کو سلام نہیں کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوٹ کر (باہر) جاؤ اور (پھر سے آ کر) السلام علیکم کہو، یہ واقعہ صفوان بن امیہ کے اسلام قبول کر لینے کے بعد کا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5176]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الاستئذان 18 (2710)، (تحفة الأشراف: 11167)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/414) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (4671)¤ أخرجه الترمذي (2710 وسنده حسن)¤ َدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ
ربعی کہتے ہیں کہ بنو عامر کے ایک شخص نے ہم سے بیان کیا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی آپ گھر میں تھے تو کہا: «ألج»(کیا میں اندر آ جاؤں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا: ”تم اس شخص کے پاس جاؤ اور اسے اجازت لینے کا طریقہ سکھاؤ اور اس سے کہو ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟“ اس آدمی نے یہ بات سن لی اور کہا: ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، اور وہ اندر آ گیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5177]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15572، 18630)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/369) (صحیح)»
ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ بنی عامر کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ہم سے مسدد نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ہے انہوں نے منصور سے اور منصور نے ربعی سے روایت کیا ہے، انہوں نے «عن رجل من بني عامر» نہیں کہا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5178]
بنو عامر کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے: ”میں نے اسے سن لیا تو میں نے کہا: ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5179]