الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
150. باب فِي السَّلاَمِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ
150. باب: اہل ذمہ (معاہد کافروں) کو سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5205
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي إِلَى الشَّامِ , فَجَعَلُوا يَمُرُّونَ بِصَوَامِعَ فِيهَا نَصَارَى فَيُسَلِّمُونَ عَلَيْهِمْ , فَقَالَ أَبِي: لَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ , فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ , وَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فِي الطَّرِيقِ , فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِ الطَّرِيقِِ".
سہیل بن ابوصالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ شام گیا تو وہاں لوگوں (یعنی قافلے والوں) کا گزر نصاریٰ کے گرجا گھروں کے پاس سے ہونے لگا تو لوگ انہیں (اور ان کے پجاریوں کو) سلام کرنے لگے تو میرے والد نے کہا: تم انہیں سلام کرنے میں پہل نہ کرو کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی ہے، آپ نے فرمایا ہے: انہیں (یعنی یہود و نصاریٰ کو) سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تم انہیں راستے میں ملو تو انہیں تنگ راستہ پر چلنے پر مجبور کرو (یعنی ان پر اپنا دباؤ ڈالے رکھو وہ کونے کنارے سے ہو کر چلیں)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5205]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 4 (2167)، (تحفة الأشراف: 12682)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان 12 (2700)، مسند احمد (2/346، 459) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2167)

حدیث نمبر: 5206
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدُهُمْ فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ , فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , وَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , قال فِيهِ , وَعَلَيْكُمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے اور وہ «السام عليكم» (تمہارے لیے ہلاکت ہو) کہے تو تم اس کے جواب میں «وعليكم» کہہ دیا کرو (یعنی تمہارے اوپر موت و ہلاکت آئے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مالک نے عبداللہ بن دینار سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور ثوری نے بھی عبداللہ بن دینار سے «وعليكم» ہی کا لفظ روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5206]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7222)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 23 (2657)، واستتابة المرتدین 4 (6928)، صحیح مسلم/السلام 4 (2164)، سنن الترمذی/السیر 41 (1603)، موطا امام مالک/السلام 2 (3)، مسند احمد (2/19)، سنن الدارمی/الاستئذان 7 (2677) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (6257) صحيح مسلم (2164)

حدیث نمبر: 5207
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ:" إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْنَا , فَكَيْفَ نَرُدُّ عَلَيْهِمْ؟ قَالَ: قُولُوا وَعَلَيْكُمْ , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ عَائِشَةَ وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ وَأَبِي بَصْرَة يَعْنِي الْغِفَارِيَّ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ سے عرض کیا: اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) ہم کو سلام کرتے ہیں ہم انہیں کس طرح جواب دیں؟ آپ نے فرمایا: تم لوگ «وعليكم» کہہ دیا کرو ابوداؤد کہتے ہیں: ایسے ہی عائشہ، ابوعبدالرحمٰن جہنی اور ابوبصرہ غفاری کی روایتیں بھی ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5207]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 4 (2163)، (تحفة الأشراف: 1260)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 22 (6257)، استتابة المرتدین 4 (6926)، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 58 (3301)، سنن ابن ماجہ/الأدب 13 (3697)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (386، 387)، مسند احمد (3 /99، 212، 218، 222، 273، 277، 309) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6258، 6024) صحيح مسلم (2163، 2165)