الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
164. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا
164. باب: آدمی یہ کہے کہ ”اللہ تمہاری آنکھ ٹھنڈی رکھے“۔
حدیث نمبر: 5227
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ قَتَادَةَ أَوْ غَيْرِهِ , أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ , قَالَ:" كُنَّا نَقُولُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا وَأَنْعِمْ صَبَاحًا , فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ , نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ" , قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ مَعْمَرٌ: يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ: أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا , وَلَا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَيْنَكَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم زمانہ جاہلیت میں کہا کرتے تھے: «أنعم الله بك عينا وأنعم صباحا» اللہ تمہاری آنکھ ٹھنڈی رکھے اور صبح خوشگوار بنائے لیکن جب اسلام آیا تو ہمیں اس طرح کہنے سے روک دیا گیا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ معمر کہتے ہیں: «أنعم الله بك عينا» کہنا مکروہ ہے اور «أنعم الله عينك» کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5227]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10836) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (قتادہ مدلس ہیں اور  «أنَّ»  سے روایت کئے ہیں نیز معمر نے شک سے روایت کیا ہے، قتادہ یا کسی اور سے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قتادة لم يسمع من عمران بن حصين رضي اللّٰه عنه (انظر تحفة الأشراف 186/8)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 181