الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
172. باب فِي قَطْعِ السِّدْرِ
172. باب: بیر کے درخت کاٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5239
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ" , سُئِلَ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ , فَقَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ , يَعْنِي: مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً فِي فَلَاةٍ يَسْتَظِلُّ بِهَا ابْنُ السَّبِيلِ وَالْبَهَائِمُ عَبَثًا وَظُلْمًا بِغَيْرِ حَقٍّ يَكُونُ لَهُ فِيهَا , صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ.
عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (بلا ضرورت) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا۔ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے (تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5239]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5242) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: طبرانی کی ایک روایت میں «من سدر الحرم» (حرم کے بیر کے درخت) کے الفاظ وارد ہیں جس سے مراد کی وضاحت ہوجاتی ہے اور اشکال رفع ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (2970)¤ وللحديث شواھد كثيرة عند البيھقي (6/141 وسنده حسن) وغيره

حدیث نمبر: 5240
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ وَسَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ شَبِيبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
عروہ بن زبیر نے اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مرفوعاً روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5240]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5242، 19044) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عروہ تابعی ہیں اس لئے یہ روایت مرسل ہے)

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ انظر الحديث السابق (5239)¤

حدیث نمبر: 5241
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ , وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: سَأَلْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ , عَنْ قَطْعِ السِّدْرِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى قَصْرِ عُرْوَةَ , فَقَالَ:" أَتَرَى هَذِهِ الْأَبْوَابَ وَالْمَصَارِيعَ؟ إِنَّمَا هِيَ مِنْ سِدْرِ عُرْوَةَ , كَانَ عُرْوَةُ يَقْطَعُهُ مِنْ أَرْضِهِ وَقَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ , زَادَ حُمَيْدٌ , فَقَالَ: هِيَ يَا عِرَاقِيُّ جِئْتَنِي بِبِدْعَةٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: إِنَّمَا الْبِدْعَةُ مِنْ قِبَلِكُمْ , سَمِعْتُ مَنْ يَقُولُ بِمَكَّةَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَطَعَ السِّدْرَ" , ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ.
حسان بن ابراہیم کہتے ہیں میں نے ہشام بن عروہ سے جو عروہ کے محل سے ٹیک لگائے ہوئے تھے بیر کے درخت کاٹنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان دروازوں اور چوکھٹوں کو دیکھ رہے ہو، یہ سب عروہ کے بیر کے درختوں کے بنے ہوئے ہیں، عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ کر لائے تھے، اور کہا: ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حمید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا: اے عراقی (بھائی) یہی بدعت تم لے کر آئے ہو، میں نے کہا کہ یہ بدعت تو آپ لوگوں ہی کی طرف کی ہے، میں نے مکہ میں کسی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیر کا درخت کاٹنے والے پر لعنت بھیجی ہے، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5241]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (حسن) (الصحیحة 615)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن