الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
40. بَابُ: مَنْ بَلَّغَ عِلْمًا
40. باب: علم دین کے مبلغ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 230
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ أَبِي هُبَيْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ"، زَادَ فِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ:" ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَالنُّصْحُ لِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچایا، اس لیے کہ بعض علم رکھنے والے خود فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بعض علم کو اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔ علی بن محمد نے اپنی روایت میں اتنا مزید کہا: تین چیزیں ہیں کہ ان میں کسی مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا، ہر نیک کام محض اللہ کی رضا کے لیے کرنا، مسلمانوں کے اماموں اور سرداروں کی خیر خواہی چاہنا، مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ہمیشہ رہنا، ان سے جدا نہ ہونا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 230]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3722، ومصباح الزجاجة: 88)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/العلم 10 (3660)، سنن الترمذی/العلم 7 (2656)، مسند احمد (1/437، 5/ 183)، سنن الدارمی/المقدمة 24 (235) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی وجہ سے یہ حدیث صحیح، بلکہ متواتر ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 403، ودراسة حديث: «نضر الله امرأ» رواية ودراية للشيخ عبدالمحسن العباد)

وضاحت: ۱؎: حدیث سے علم دین اور اس کی تبلیغ کی فضیلت معلوم ہوئی، نیز معلوم ہوا کہ اجتہاد کا دروازہ بند نہیں ہو گا، قرآن و حدیث کی تعلیم و تبلیغ کی ترغیب کے ساتھ ساتھ اس میں بشارت ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانہ کے بعد بھی بہت سارے لوگ دین میں تفقہ و بصیرت حاصل کریں گے، اور مشکل مسائل کا حل قرآن و حدیث سے تلاش کیا کریں گے، اور یہ محدثین کا گروہ ہے، ان کے لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے خیر فرمائی، اور یہ معاملہ قیامت تک جاری رہے گا، اور اس میں ان لوگوں کی تردید بھی ہے جو اجتہاد کے دروازہ کو بغیر کسی شرعی دلیل کے بند کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 231
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى، فَقَالَ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ کی مسجد خیف میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے وہ ہیں جو علم کو اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 231]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3198، ومصباح الزجاجة: 89)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/437، 3/225، 5/80، 82)، سنن الدارمی/ المقدمة 24، (234) (یہ حدیث مکرر ہے ملاحظہ ہو: نمبر 3056) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبدالسلام بن أبی الجنوب ضعیف ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، کماتقدم)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 231M
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے اسی کے ہم معنی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 231M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 232
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَبَلَّغَهُ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَحْفَظُ مِنْ سَامِعٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے وہ لوگ جنہیں حدیث پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والوں سے زیادہ ادراک رکھنے والے ہوتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 232]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 7 (2657)، (تحفة الأشراف: 9361) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/436) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 233
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، أَمْلَاهُ عَلَيْنَا، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ أَفْضَلُ فِي نَفْسِي مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ:" لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّهُ رُبَّ مُبَلَّغٍ يَبْلُغُهُ أَوْعَى لَهُ مِنْ سَامِعٍ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو خطبہ دیا اور فرمایا: یہ باتیں حاضرین مجلس ان لوگوں تک پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں، اس لیے کہ بہت سے لوگ جنہیں کوئی بات پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والے سے زیادہ اس بارے میں ہوشمند اور باشعور ہوتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 233]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11691)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأضاحي 5 (5550)، صحیح مسلم/القسامة 9 (1679)، مسند احمد (5/37، 39، 45، 94)، سنن الدارمی/المناسک 72 (1957) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح من دون فإنه

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 234
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ؟".
معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! حاضرین یہ باتیں ان تک پہنچا دیں جو یہاں نہیں ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 234]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11393، ومصباح الزجاجة: 90) وقد أخرجہ: مسند احمد (4/31، 32) (صحیح)ط (اس کی سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 235
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، حَدَّثَنِي قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُصَيْنِ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ يَسَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِيُبَلِّغْ شَاهِدُكُمْ غَائِبَكُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو لوگ حاضر ہیں انہیں چاہیئے کہ جو لوگ یہاں حاضر نہیں ہیں، ان تک (جو کچھ انہوں نے سنا ہے) پہنچا دیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 235]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 299 (1278)، سنن الترمذی/الصلاة 192 (419)، (تحفة الأشراف: 8570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 104) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (1278) ترمذي (419)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 383

حدیث نمبر: 236
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْحَلَبِيُّ ، عَنْ مُعَانِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ بُخْتٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا، ثُمَّ بَلَّغَهَا عَنِّي، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی، اور اسے محفوظ رکھا، پھر میری جانب سے اسے اوروں کو پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے علم دین رکھنے والے اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1076، ومصباح الزجاجة: 91)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/427، 3/225، 4/80، 82، 5/183) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں محمد بن ابراہیم الدمشقی منکر الحدیث ہیں، لیکن اصل حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، بلکہ متواتر ہے، ملاحظہ ہو: دراسة حديث: «نضر الله امرأ» للشيخ عبدالمحسن العباد)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن