الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
2. بَابُ: لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاَةً بِغَيْرِ طُهُورِ
2. باب: اللہ تعالیٰ بغیر وضو کی نماز کو قبول نہیں کرتا۔
حدیث نمبر: 271
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ خَتَنُ الْمُقْرِئِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ أَبِيهِ أُسَامَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً إِلَّا بِطُهُورٍ، وَلَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
اسامہ بن عمیر ہذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کوئی بھی نماز بغیر وضو کے قبول نہیں فرماتا، اور نہ چوری کے مال سے کوئی صدقہ قبول کرتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 271]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہا رة 31 (59)، سنن النسائی/الطہارة 104 (139)، (تحفة الأشراف: 132)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/74، 75)، سنن الدارمی/الطہارة 21 (713) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 271M
شعبہ سے دوسرے راویوں نے بھی اسی طرح روایت کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 271M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 272
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ . ح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً إِلَّا بِطُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کوئی بھی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی بھی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں کرتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 272]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 2 (224)، سنن الترمذی/الطہارة 1 (1)، (تحفة الأشراف: 7457)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 20، 39، 51، 57، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 273
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُهَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ کوئی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں فرماتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 273]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 852، ومصباح الزجاجة: 112) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں سنان بن سعد ضعیف اور مجہول راوی ہیں، صرف یزید بن أبی حبیب نے ان سے روایت کی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، کما تقدم، نیز محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن لیث بن سعد نے ان کی متابعت کی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 274
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلٍ ، حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کوئی نماز بغیر پاکی (وضو) کے اور کوئی صدقہ چوری کے مال سے قبول نہیں فرماتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 274]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11668، ومصباح الزجاجة: 113)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 46) (صحیح) (اس سند میں خلیل بن زکریا ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے کماتقدم)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «غلول»: مال غنیمت میں خیانت کو کہتے ہیں، یہاں مطلق حرام مال مراد ہے، یعنی حرام مال سے دیا ہوا صدقہ اللہ کی رضامندی کا باعث نہیں ہوتا، اور نہ اس پر ثواب ملتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح