الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
7. بَابُ: السِّوَاكِ
7. باب: مسواک کا بیان۔
حدیث نمبر: 286
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَحُصَيْنٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ، يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے اٹھتے تو مسواک سے دانت و منہ صاف کرتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 286]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 73 (245)، الجمعة 8 (889)، التھجد 9 (1136)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (255)، سنن ابی داود/الطہارة 30 (55)، سنن النسائی/الطہارة 2 (2)، (تحفة الأشراف: 3336)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/382، 390، 397، 402، 407)، سنن الدارمی/الطہارة 20 (712) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 287
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 287]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 7 (7) (تحفة الأشراف: 12989)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 8 (887)، التمني 9 (7240)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (252)، سنن ابی داود/الطہارة 25 (46)، سنن الترمذی/الطہارة 18 (22)، موطا امام مالک/الطہارة 32 (114)، مسند احمد (2/245، 250)، سنن الدارمی/الطہارة 18 (710)، الصلاة 168 (1525) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی مسواک کو واجب کر دیتا، لیکن ہر نماز کے وقت مسواک کا مسنون ہونا ثابت ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم امت پر کس درجہ مشفق اور مہربان تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 288
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَسْتَاكُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے، پھر ہر دو رکعت کے بعد لوٹتے اور مسواک کرتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 288]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5480)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 15 (256)، سنن ابی داود/الطہارة 30 (55)، مسند احمد (1/ 218) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی ہر دو رکعت کے بعد واپس جا کر سو جاتے، پھر اٹھ کر مسواک کرتے جیسا کہ سنن ابوداود (رقم: ۵۸) میں تفصیل وارد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ وانظر الحديث الآتي (1321)¤ سليمان الأعمش مدلس وعنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386

حدیث نمبر: 289
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَسَوَّكُوا فَإِنَّ السِّوَاكَ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، مَا جَاءَنِي جِبْرِيلُ إِلَّا أَوْصَانِي بِالسِّوَاكِ، حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيَّ وَعَلَى أُمَّتِي، وَلَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَفَرَضْتُهُ لَهُمْ، وَإِنِّي لَأَسْتَاكُ حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مَقَادِمَ فَمِي".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک کرو اس لیے کہ مسواک منہ کو پاک کرنے کا ذریعہ اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا سبب ہے، جبرائیل جب بھی میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے مسواک کی وصیت کی، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں میرے اور میری امت کے اوپر اسے فرض نہ کر دیا جائے، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ مجھے ڈر ہے کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو امت پر مسواک کو فرض کر دیتا، اور میں خود اس قدر مسواک کرتا ہوں کہ مجھے ڈر ہونے لگتا ہے کہ کہیں میں اپنے مسوڑھوں کو نہ چھیل ڈالوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 289]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4917، ومصباح الزجاجة: 119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/263) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث کی سند میں مذکور علی بن یزید منکر الحدیث ہے، نیز عثمان کی علی بن یزید سے روایت کی علماء نے تضعیف کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عثمان بن أبي العاتكة: ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386

حدیث نمبر: 290
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرِينِي بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدَأُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ؟ قَالَتْ: كَانَ" إِذَا دَخَلَ يَبْدَأُ بِالسِّوَاكِ".
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں آپ کے پاس جاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ جب بھی آتے تھے پہلے مسواک کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 290]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16144)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 5 (253)، سنن ابی داود/الطہارة 27 (51)، سنن النسائی/الطہارة 8 (8)، مسند احمد (6/41، 110، 182، 188، 192، 237، 254) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابن ماجہ کی سند میں شریک راوی ضعیف ہیں، لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں مسعر و سفیان کی متابعت سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 291
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ كَنِيزٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَاجٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ:" إِنَّ أَفْوَاهَكُمْ طُرُقٌ لِلْقُرْآنِ، فَطَيِّبُوهَا بِالسِّوَاكِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں (تم اپنے منہ سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو) لہٰذا اسے مسواک کے ذریعہ پاک رکھا کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 291]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 10106، ومصباح الزجاجة: 120) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں بحر بن کنیز ضعیف ہیں، اور سعید بن جبیر اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1213)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ بحربن كنيز السقاء: ضعيف (تقريب: 637)¤ وللحديث شاهد ضعيف (انظر التلخيص الحبير 70/1 ح 69)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386