زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پاخانہ جنوں کے حاضر ہونے کی جگہیں ہیں، لہٰذا جب کوئی پاخانہ میں جائے تو کہے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» یعنی: ”اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور جنیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 296]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 3 (6)، (تحفة الأشراف: 3685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/369، 373) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پاخانہ میں داخل ہونے، اور میدان میں کپڑا اوپر کرنے سے قبل یہ دعا پڑھے۔
اس سند سے زید بن ارقم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگے انہوں نے یہی سابقہ حدیث ذکر کی، زید بن ارقم کی یہ حدیث دوسری دو سندوں سے بھی مروی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 296M]
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنوں اور بنی آدم (انسانوں) کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو «بسم اللہ» کہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 297]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ میں داخل ہوتے تو فرماتے: «أعوذ بالله من الخبث والخبائث» یعنی: ”میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور جنیوں کے شر سے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 298]
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو اس دعا کے پڑھنے میں کوتاہی نہ کرے: «اللهم إني أعوذ بك من الرجس النجس الخبيث المخبث الشيطان الرجيم» یعنی: ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ناپاک، گندے، برے بدکار راندے ہوئے شیطان کے شر سے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 299]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4914، ومصباح الزجاجة: 121) (ضعیف)» (اس میں عبیداللہ بن زحر، علی بن یزید اور القاسم ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2189)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ علي بن يزيد:ضعيف¤ والحديث ضعفه البوصيري¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 386
اس سند سے ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں: «من الرجس النجس» کے الفاظ مذکور نہیں ہیں، بلکہ «من الخبيث المخبث الشيطان الرجيم» ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 299M]