الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
11. بَابُ: ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى الْخَلاَءِ وَالْخَاتَمِ فِي الْخَلاَءِ
11. باب: پاخانہ میں اللہ کا ذکر کرنے اور اس میں انگوٹھی پہن کر جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 302
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کا ذکر ہر وقت کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 302]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 19 (634 تعلیقًا)، سنن ابی داود/الطہارة 9 (18)، سنن الترمذی/الدعوات 9 (3384)، (تحفة الأشراف: 16361)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/70، 153) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اللہ کا ذکر ہر وقت کرتے تھے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے باوضو ہونے یا کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہونے کی کوئی قید نہ تھی، ہر حالت میں ذکر الٰہی کرتے تھے، لیکن قضاء حاجت کے وقت ذکر کرنا منع ہے، اسی طرح جماع کی حالت میں بھی تلاوت قرآن منع ہے، یہ حدیث ان اوقات کے علاوہ کے لئے ہے، بعض لوگوں نے ذکر قلبی مراد لیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 303
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ وَضَعَ خَاتَمَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 303]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 10 (19)، سنن الترمذی/اللباس 16 (1746)، الشمائل 11 (93)، سنن النسائی/الزینة 51 (5216)، (تحفة الأشراف: 1512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/99، 101، 282) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں ابن جریج مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، امام دارقطنی کہتے ہیں کہ ابن جریج کی تدلیس سے اجتناب کرو، اس لئے کہ وہ قبیح تدلیس کرتے ہیں، وہ صرف ایسی حدیث کے بارے میں تدلیس کرتے ہیں جس کو انہوں نے کسی مطعون راوی سے سنی ہو)

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی میں تین سطریں تھیں، نیچے کی سطر میں «محمد»، اور بیچ کی سطر میں «رسول»، اور اوپر کی سطر میں لفظ «الجلالہ» اللہ مرقوم تھا، اور اسی لفظ کی تعظیم کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اتار دیتے تھے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس میں اللہ کا نام ہو اسے پاخانے وغیرہ نجس جگہوں میں نہ لے جایا جائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (19) ترمذي (1746) نسائي (5216)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 387