الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
24. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ الاِجْتِمَاعِ عَلَى الْخَلاَءِ وَالْحَدِيثِ عِنْدَهُ
24. باب: ایک ساتھ بیٹھ کر پاخانہ کرنا اور اس میں بات چیت کرنی منع ہے۔
حدیث نمبر: 342
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، أَنْبَأَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ عَلَى غَائِطِهِمَا، يَنْظُرُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَى عَوْرَةِ صَاحِبِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قضائے حاجت کے وقت دو آدمی آپس میں کانا پھوسی نہ کریں کہ آپس میں ہر ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھ رہا ہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس سے سخت ناراض ہوتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 342]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 7 (15)، (تحفة الأشراف: 4397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 16، 36) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں کلام ہے، کیونکہ ہلال بن عیاض مجہول راوی ہیں، اور عکرمہ بن عمار سے اس حدیث کی روایت میں سخت اضطراب کا شکار ہوئے، لیکن متابعت اور شاہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 3120، وصحیح ابی داود: 11/م، و تراجع الالبانی، رقم: 7)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (15)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 389

حدیث نمبر: 342M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْوَرَّاقُ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِير ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: وَهُوَ الصَّوَابُ.
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے، اس میں ہلال بن عیاض کے بجائے عیاض بن ہلال ہے، محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: یہی صحیح ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 342M]
قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 342M
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے لیکن اس سند میں عیاض بن عبداللہ ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 342M]
قال الشيخ الألباني: ضعيف