الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
29. بَابُ: مَنْ دَلَكَ يَدَهُ بِالأَرْضِ بَعْدَ الاِسْتِنْجَاءِ
29. باب: استنجاء کے بعد زمین پر ہاتھ رگڑ کر دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 358
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ اسْتَنْجَى مِنْ تَوْرٍ، ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالْأَرْضِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کی، پھر پانی کے برتن سے استنجاء کیا پھر اپنا ہاتھ زمین پر رگڑ کر دھویا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 358]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 24 (45)، (تحفة الأشراف: 14886)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 43 (50)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/311، 454) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک ضعیف ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 35)

وضاحت: ۱؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ پاخانہ کے بعد ہاتھ مٹی سے مل کر دھونا مسنون ہے، مقصد ہاتھوں کی صفائی و ستھرائی ہے جو مٹی صابن وغیرہ کے استعمال سے ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 358M
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِيُّ ، عَنْ شَرِيكٍ ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 358M]
قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 359
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ الْغَيْضَةَ فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَأَتَاهُ جَرِيرٌ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ فَاسْتَنْجَى مِنْهَا، وَمَسَحَ يَدَهُ بِالتُّرَابِ".
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم درختوں کی ایک جھاڑی میں داخل ہوئے، اور قضائے حاجت کی، جریر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک برتن لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے استنجاء کیا، اور اپنا ہاتھ مٹی سے رگڑ کر دھویا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 359]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 43 (51)، (تحفة الأشراف: 3207)، وقد أخرجہ: دی/الطہارة 16 (706) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں مذکور راوی ''ابراہیم'' کا سماع ان کے والد جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: اوپر کی حدیث نمبر: 358، وصحیح ابی داود: 35)

وضاحت: ۱؎: تاکہ ہاتھ اچھی طرح سے صاف ہو جائے، اور نجاست کا اثر کلی طور پر زائل اور ختم ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ إبراهيم بن جرير صدوق لكنه لم يسمع من أبيه¤ و الحديث السابق (الأصل: 358) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390