الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
38. بَابُ: الْوُضُوءِ بِمَاءِ الْبَحْرِ
38. باب: سمندر کے پانی سے وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 386
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ هُوَ مِنْ آلِ ابْنِ الْأَزْرَقِ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّار، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں، اگر ہم اس پانی سے وضو کریں تو پیاسے رہ جائیں، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی بذات خود پاک ہے، اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اس کا مردار حلال ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 386]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 41 (83)، سنن الترمذی/الطہارة 52 (69)، سنن النسائی/الطہارة 47 (59)، (تحفة الأشراف: 14618)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 3 (12)، مسند احمد (2/237، 36، 378)، سنن الدارمی/الطہارة 53 (755) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سمندر کا مردار حلال ہے: اس سے مراد حلال جانور ہیں جو کسی صدمہ سے مر گئے اور سمندر نے ان کو ساحل پر ڈال دیا، اسی کو آیت  «أحل لكم صيد البحر وطعامه» (سورة المائدة: 96) میں «طَعام» سے تعبیر کیا گیا ہے، یاد رہے سمندری جانور وہ ہے جو خشکی پر زندہ نہ رہ سکے جیسے مچھلی، تو مچھلی تمام اقسام کی حلال ہیں، رہے دیگر جانور اگر مضر اور خبیث ہیں یا ان کے بارے میں نص شرعی وارد ہے تو حرام ہیں، اگر کسی جانور کا نص شرعی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا کھانا مروی ہے، اور وہ ان کے زمانے میں موجود تھا، تو اس کے بارے میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 387
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِيٍّ ، عَنِ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ ، قَالَ:" كُنْتُ أَصِيدُ، وَكَانَتْ لِي قِرْبَةٌ أَجْعَلُ فِيهَا مَاءً، وَإِنِّي تَوَضَّأْتُ بِمَاءِ الْبَحْرِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ".
ابن الفراسی کہتے ہیں کہ میں شکار کیا کرتا تھا، میرے پاس ایک مشک تھی، جس میں میں پانی رکھتا تھا، اور میں نے سمندر کے پانی سے وضو کر لیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی پاک ہے، اور پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 387]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15525، ومصباح الزجاجة: 159) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مسلم بن مخشی نے فراسی سے نہیں سنا، ابن الفراسی سے سنا ہے، اور ابن الفراسی صحابی نہیں ہیں، اور دراصل یہ حدیث ابن الفراسی نے اپنے باب فراسی سے روایت کی ہے، جو لگتا ہے کہ اس طریق سے ساقط ہو گئے ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ مسلم بن مخشي مجھول الحال¤ لم يوثقه غير ابن حبان والحديث السابق (الأصل: 386) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391

حدیث نمبر: 388
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ عَنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ:" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سمندر کے پانی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 388]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2392، ومصباح الزجاجة: 160) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 388M
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْهَسْتَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ حَازِمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 388M]
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح