ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہانے کا ارادہ کیا، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ پر پردہ کئے رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہا کر اپنا کپڑا لیا، اور اسے اپنے جسم پر لپیٹ لیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 465]
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ہم نے آپ کے لیے غسل کا پانی رکھا، آپ نے غسل کیا، پھر ہم آپ کے پاس ورس میں رنگی ہوئی ایک چادر لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لپیٹ لیا۔ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس چادر کی وجہ سے آپ کے پیٹ کی سلوٹوں میں ورس کے جو نشانات پڑ گئے تھے گویا میں انہیں دیکھ رہا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 466]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11095)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/7) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3604) (ضعیف)» (اس کی سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف اور محمد بن شرجیل مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ وانظر الحديث الآتي (3604)¤ محمد بن شرحبيل: مجهول (تقريب: 5956) ومحمد ابن أبي ليلي: ضعيف¤ وللحديث شواهد ضعيفة عند الطبراني في الأوسط (679) وغيره¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 394
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کر چکے تو میں آپ کے پاس ایک کپڑا لائی، آپ نے اسے واپس لوٹا دیا اور (بدن سے) پانی جھاڑنے لگے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 467]
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنے پہنے ہوئے اون کے جبہ کو الٹ کر اس سے اپنا چہرہ پونچھ لیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 468]
وضاحت: ۱؎: وضو کے بعد ہاتھ منہ صاف کرنے کے سلسلہ میں ممانعت کی کوئی حدیث صحیح نہیں لہذا جائز ہے ضروری نہیں، بلکہ زاد المعاد میں ابن القیم نے فرمایا ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس باب میں ایک حدیث آئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کپڑا تھا جس سے آپ اپنے اعضاء وضو پونچھا کرتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث الآتي (3564)¤ السند منقطع،قال البوصيري: ’’ وفي سماع محفوظ عن سلمان نظر ‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 394