طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ سے شرمگاہ چھونے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: ”اس کے چھونے سے وضو نہیں ہے، وہ تو تمہارے جسم کا ایک حصہ ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 483]
وضاحت: ۱؎: بسرہ بنت صفوان اور طلق بن علی رضی اللہ عنہما دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو ترجیح اس لئے حاصل ہے کہ وہ زیادہ صحیح و ثابت ہے، اور طلق بن علی رضی اللہ عنہ کی روایت منسوخ ہے کیونکہ وہ پہلے کی ہے، اور بسرہ رضی اللہ عنہا کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، اور دونوں میں تطبیق اس طرح سے بھی دی جاتی ہے کہ بسرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بغیر کسی حاجز (پردہ) کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق کی حدیث حاجز (پردہ) کے اوپر چھونے سے متعلق ہے، لہذا اگر کوئی بغیر کسی حائل کے شرمگاہ چھولے تو وضو کرے اور اگر کوئی پردہ حائل ہو تو وضو کی ضرورت نہیں۔
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرمگاہ چھونے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو تمہارے جسم کا ایک حصہ ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 484]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4912، ومصباح الزجاجة: 199) (ضعیف جدًا)» (اس سند میں جعفر بن زبیر متروک راوی ہے، شعبہ نے اس کے بارے میں فرمایا کہ وہ اکذب الناس ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البوصيري: ’’ھذا إسناد فيه جعفر بن الزبير وقد اتفقوا علي ترك حديثه واتھموه‘‘ وقال الحافظ: متروك الحديث وكان صالحًا في نفسه (تقريب: 939)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395