الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
74. بَابُ: لاَ وُضُوءَ إِلاَّ مِنْ حَدَثٍ
74. باب: حدث کے بغیر وضو کے واجب نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 513
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَعَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ:" شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" لَا حَتَّى يَجِدَ رِيحًا، أَوْ يَسْمَعَ صَوْتًا".
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس شخص کا معاملہ لے جایا گیا جس نے نماز میں (حدث کا) شبہ محسوس کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، شک و شبہ سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک کہ وہ گوز کی آواز نہ سن لے، یا بو نہ محسوس کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 513]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 4 (137)، 34 (177)، البیوع 5 (2056)، صحیح مسلم/الحیض 26 (361)، سنن ابی داود/الطہارة 68 (176)، سنن النسائی/الطہارة 115 (160)، (تحفة الأشراف: 5296)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/39، 40) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بعض لوگ شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں، اور اکثر شیطان ان کو نماز میں وہم دلاتا رہتا ہے، یہ حکم ان کے لئے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 514
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّشَبُّهِ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ:" لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں حدث کا شبہ ہو جانے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک کہ آواز نہ سن لے یا بو نہ محسوس کر لے نماز نہ توڑے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 514]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4048، ومصباح الزجاجة: 213)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/96) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ضعف ہے، اس لئے کہ محاربی کا معمر سے سماع ثابت نہیں ہے، نیز وہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، زہری کے حفاظ تلامذہ نے اس حدیث کو زہر ی عن ابن المسیب عن عبد اللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، جو صحیحین اور سنن ابی داود، و نسائی میں ہے، ملاحظہ ہو: (513) اس سابقہ حدیث سے تقویت پاکر اصل حدیث صحیح ہے، نیز ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث دوسرے طریق سے مسند احمد میں بھی ہے، (3/37)

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جب ہوا کے خارج ہونے کا یقین ہو جائے، تب نماز توڑے، اور جا کر وضو کرے محض شک اور وہم کی بناء پر نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 515
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ صَوْتٍ، أَوْ رِيحٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بغیر آواز یا بو کے وضو واجب نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 515]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 56 (74)، (تحفة الأشراف: 12683)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 26 (362)، سنن ابی داود/الطہارة 68 (177)، مسند احمد (2/410، 435) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 516
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ يَشُمُّ ثَوْبَهُ، فَقُلْتُ: مِمَّ ذَلِكَ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ رِيحٍ، أَوْ سَمَاعٍ".
محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہما کو اپنا کپڑا سونگھتے دیکھا، میں نے پوچھا: اس کا سبب کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بغیر بو سونگھے یا آواز سنے وضو واجب نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 516]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3798)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد العزیز بن عبید اللہ الأحمصی ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: یہ سب روایتیں شک کی صورت پر محمول ہیں کہ جب ہوا خارج ہونے میں شک ہو تو شک سے وضو باطل نہیں ہوتا، ہاں اگر یقین ہو جائے تو وضو باطل ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البوصيري: ’’ عبدالعزيز ضعيف ‘‘ وقال الحافظ: ’’ عبدالعزيز بن عبيداللّٰه بن حمزة بن صھيب بن سنان الحمصي: ضعيف ولم يرو عنه غير إسماعيل بن عياش ‘‘ (تقريب: 4111)¤ وللحديث شاھد ضعيف عند أحمد (3 / 426 ح 15591)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 396