ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جنبی تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینے کے کسی راستے میں انہیں ملے، تو وہ چپکے سے نکل لیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو غائب پایا، جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟“، کہا: اللہ کے رسول! آپ سے ملاقات کے وقت میں جنبی تھا، اور بغیر غسل کئے آپ کی محفل میں بیٹھنا مجھے اچھا نہیں لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ناپاک نہیں ہوتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 534]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی ہونے سے مومن کا جسم اس طرح ناپاک نہیں ہوتا کہ کوئی اسے ہاتھ سے چھولے تو ہاتھ ناپاک ہو جائے، بلکہ اس کی ناپاکی حکمی ہوتی ہے عینی نہیں۔
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو آپ کی مجھ سے ملاقات ہو گئی اور میں جنبی تھا، میں کھسک لیا، پھر غسل کر کے حاضر خدمت ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہو گیا تھا؟ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان ناپاک نہیں ہوتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 535]
وضاحت: ۱؎: ان احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ مسلمان نجس نہیں ہوتا، خواہ مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا بوڑھا، مردہ ہو یا زندہ، امام بخاری نے ایک روایت میں تعلیقاً یہ الفاظ بھی نقل فرمائے ہیں کہ مومن زندہ یا مردہ کسی صورت میں نجس نہیں ہوتا، اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بزرگوں کی محفلوں میں پاکی کے اہتمام کے ساتھ حاضر ہونا چاہیے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عالم یا استاذ اپنے شاگردوں کا حال پوچھے اور غیر حاضری کے اسباب دریافت کرے۔