الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
88. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ
88. باب: جراب (پائے تابہ) اور جوتے پر مسح کا بیان۔
حدیث نمبر: 559
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ ، عَنِ الْهُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور پاتا ہوں اور جوتوں پر مسح کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 559]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 61 (159)، سنن الترمذی/الطہارة 74 (99)، (تحفة الأشراف: 11534)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 96 (124)، مسند احمد (4/252) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی جب ان کو طہارت کر کے پہنے، تو پھر ان پر مسح صحیح ہے، اتارنا ضروری نہیں، اور جن لوگوں نے اس میں قیدیں لگائی ہیں کہ پائے تابے چمڑے کے ہوں، یا موٹے ہوں، اتنے کہ خود بخود تھم رہیں، یہ سب خیالی باتیں ہیں جن کی شرع میں کوئی دلیل نہیں ہے، اصل یہ ہے کہ شارع علیہ السلام نے اپنی امت پر آسانی کے لئے پاؤں کا دھونا ایسی حالت میں جب موزہ یا جراب یا جوتا چڑھا ہو معاف کر دیا ہے جیسے سر کا مسح عمامہ بندھی ہوئی حالت میں، پھر اس آسانی کو نہ قبول کرنا، اور اس میں عقلی گھوڑے دوڑانے کی کیا ضرورت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (159) ترمذي (99)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 398

حدیث نمبر: 560
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ ، وَبِشْرُ بْنُ آدَمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ سِنَانٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ"، قَالَ الْمُعَلَّى فِي حَدِيثِهِ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ: وَالنَّعْلَيْنِ.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور پاتا ہوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ معلی اپنی حدیث میں کہتے ہیں کہ مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے  «والنعلين»  کہا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 560]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9007، ومصباح الزجاجة: 226) (صحیح)» ‏‏‏‏ (عیسیٰ ضعیف الحفظ ہیں لیکن طرق و شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، کما تقدم قبلہ، (نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود 148)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البيهقي (ا/ 284،285): ’’ الضحاك بن عبد الرحمٰن لم يثبت سماعه من أبي موسي وعيسي بن سنان ضعيف ‘‘ والسند ضعفه أبو داود (159)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 398