الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
95. بَابٌ في الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
95. باب: غسل جنابت میں سر کیسے دھلے؟
حدیث نمبر: 575
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: تَمَارَوْا فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ أَكُفٍّ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کے بارے میں بحث و مباحثہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو اپنے سر پہ تین چلو پانی ڈالتا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 575]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 4 (254)، صحیح مسلم/الحیض 11 (327)، سنن ابی داود/الطہارة 98 (239)، سنن النسائی/الطہارة 251 (250)، الغسل 20 (425)، (تحفة الأشراف: 3186) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 576
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ جَمِيعًا، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ،" أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ؟ فَقَالَ: ثَلَاثًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنْ شَعْرِي كَثِيرٌ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَكْثَرَ شَعْرًا مِنْكَ وَأَطْيَبَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: تین بار (سارے جسم پر پانی بہائیں) تو وہ کہنے لگا: میرے بال زیادہ ہیں، اس پر انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے زیادہ بال والے تھے، اور تم سے زیادہ پاک و صاف رہتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 576]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(تفرد بہ ابن ماجہ) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عطیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن ابو ہریرہ کی اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، یہ حدیث تحفة الاشراف میں «فضيل بن مرزوق عن عطية عن أبي سعيد» کے زیر عنوان موجود نہیں ہے، اور نہ ہی ابن حجر نے «النكت الظراف» میں اس پر کوئی استدراک کیا ہے، اور نہ ہی یہ مصباح الزجاجة میں موجود ہے لیکن «غاية المقصد في زوائد المسند (ق 37)» میں موجود ہے، ان شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ابن ماجہ کے قدیم نسخوں میں یہ حدیث موجود نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عطية العوفي ضعيف الحفظ مشھور بالتدليس القبيح (انظر ضعيف سنن أبي داود: 452) وفضيل يروي عن عطية الموضوعات قاله ابن حبان في المجروحين (2/ 209)¤ والحديث الآتي (الأصل: 577) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 399

حدیث نمبر: 577
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَنَا فِي أَرْضٍ بَارِدَةٍ فَكَيْفَ الْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ؟ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا أَنَا فَأَحْثُو عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سرد علاقہ میں رہتا ہوں، غسل جنابت کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 577]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 11 (329)، (تحفة الأشراف: 2603)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 3 (252)، مسند احمد (3/ 319، 348، 379) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 578
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بِنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، سَأَلَهُ رَجُلٌ كَمْ أُفِيضُ عَلَى رَأْسِي وَأَنَا جُنُبٌ؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَحْثُو عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ"، قَالَ الرَّجُلُ: إِنَّ شَعْرِي طَوِيلٌ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ شَعْرًا مِنْكَ وَأَطْيَبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے ان سے پوچھا: جب میں غسل جنابت کروں تو اپنے سر پر کتنا پانی ڈالوں؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر تین پانی چلو ڈالتے تھے، اس پر اس شخص نے کہا: میرے بال لمبے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم سے زیادہ بال والے، اور زیادہ پاک و صاف رہنے والے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 578]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13063)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/251) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں واضح طور پر یہ بات موجود ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سر پر ڈالنے کے لیے تین لپ پانی کافی ہوتا تھا، حقیقت یہ ہے کہ تین لپ میں سارا سر بخوبی تر ہو جاتا ہے، اور وہ غسل میں کافی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح