الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
105. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ
105. باب: بےوضو قرآن پڑھنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 594
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْتِي الْخَلَاءَ فَيَقْضِي الْحَاجَةَ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيَأْكُلُ مَعَنَا الْخُبْزَ، وَاللَّحْمَ، وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَلَا يَحْجُبُهُ، وَرُبَّمَا قَالَ: لَا يَحْجُزُهُ عَنِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ إِلَّا الْجَنَابَةُ".
عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء جاتے اور اپنی حاجت پوری فرماتے، پھر واپس آ کر ہمارے ساتھ روٹی اور گوشت کھاتے، قرآن پڑھتے، آپ کو قرآن پڑھنے سے جنابت کے سوا کوئی چیز نہ روکتی تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 91 (229)، سنن الترمذی/الطہارة 111 (146)، سنن النسائی/الطہارة 171 (266)، (تحفة الأشراف: 10186)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/84، 124) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد اللہ بن سلمہ ضعیف ہیں، امام بخاری نے ان کے بارے میں کہا: «لا يتابع على حديثه» ان حدیث کی متابعت نہیں ہوگی)

وضاحت: ۱؎: یعنی آپ صرف جنابت کی حالت میں قرآن نہیں پڑھتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 595
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ الْجُنُبُ، وَلَا الْحَائِضُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنبی اور حائضہ قرآن نہ پڑھیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 595]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 98 (131)، (تحفة الأشراف: 8474) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل حجاز سے ضعیف ہے، اور موسیٰ بن عقبہ حجازی ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 192)

وضاحت: ۱؎: یعنی نہ کم نہ زیادہ، امام شافعی کا یہی قول ہے، لیکن ذکر و دعا کے مقصد سے «بسم اللہ» یا «الحمد للہ» کہنا درست اور جائز ہے، تلاوت کے مقصد سے نہیں اور امام مالک نے حائضہ عورت کے لئے قرآن کی تلاوت کو جائز کہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ [595۔596] إسناده ضعيف¤ ترمذي (131)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400

حدیث نمبر: 596
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَحَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْرَأُ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنبی اور حائضہ کچھ بھی قرآن نہ پڑھیں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 596]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ (منکر) (سابقہ حدیث ملاحظہ ہو)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ۔596] إسناده ضعيف¤ ترمذي (131)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400