ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں چوٹی کو مضبوطی سے باندھنے والی عورت ہوں، کیا اسے غسل جنابت کے لیے کھولوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں یہی کافی ہے کہ تین چلو پانی لے کر اپنے سر پر بہا لو پھر پورے بدن پر پانی ڈالو، پاک ہو جاؤ گی“، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”اس وقت تم پاک ہو گئیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 603]
وضاحت: ۱؎: یعنی جب ایسا کیا تو پاک ہو گئی کیونکہ مقصود سارے سر کا بھیگ جانا ہے، اور تین لپوں میں یہ سارا کام پورا ہو جاتا ہے، اگر پورا نہ ہو تو اس سے زیادہ بھی ڈال سکتی ہے، مگر بندھی ہوئی چوٹی کا کھولنا ضروری نہیں، اکثر علماء کے نزدیک رفع تکلیف کا یہ حکم عورتوں کے لئے خاص ہے۔
عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ خبر پہنچی کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اپنی بیویوں کو غسل کے وقت چوٹی کھولنے کا حکم دیتے ہیں، تو فرمایا: عبداللہ بن عمرو پر تعجب ہے، وہ عورتوں کو سر منڈانے کا حکم کیوں نہیں دے دیتے، بیشک میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے، میں اپنے سر پر تین چلو سے زیادہ پانی نہیں ڈالتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 604]