ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب وہ حالت حیض میں تھیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اپنے بال کھول لو، اور غسل کرو“۱؎، علی بن محمد نے اپنی حدیث میں کہا: ”اپنا سر کھول لو“۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 641]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غسل حیض میں سر کا کھولنا ضروری ہے، اس میں بہ نسبت غسل جنابت کے زیادہ صفائی کی ضرورت ہوتی ہے، یہ بھی اللہ تعالیٰ کا فضل اور احسان ہے کہ جنابت کے غسل میں سر کا کھولنا ضروری نہ رکھا، کیونکہ وہ اکثر ہوا کرتا ہے، اور بار بار کھولنے سے عورتوں کو تکلیف ہوتی ہے، اور حیض کا غسل مہینے میں ایک بار ہوتا ہے، اس میں سر کھولنے سے کسی طرح کا حرج نہیں بلکہ ہر ایک عورت مہینے میں ایک دوبار اپنا سر کھولتی، اور بالوں کو دھوتی ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسماء بنت شکل انصاریہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی عورت بیر کی پتی ملا ہوا پانی لے، پھر وہ طہارت حاصل کرے (یعنی شرمگاہ دھوئے) اور خوب اچھی طرح طہارت کرے یا طہارت میں مبالغہ کرے، پھر اپنے سر پر پانی ڈالے اور اسے خوب اچھی طرح ملے، یہاں تک کہ سر کے سارے بالوں کی جڑوں میں پانی پہنچ جائے، پھر اس پر پانی ڈالے، پھر خوشبو کو (کپڑے یا روئی کے) ایک ٹکڑے میں بھگو کر اس سے (شرمگاہ کی) صفائی کرے“، اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اس سے کیسے صفائی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”سبحان اللہ! اس سے صفائی کرو“، عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے چپکے سے کہا: اس کو خون کے نشان (یعنی شرمگاہ) پر پھیرو۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے غسل جنابت کے بارے میں بھی آپ سے پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی عورت پانی لے اور طہارت کرے اور اچھی طرح کرے یا پاکی میں مبالغہ کرے، پھر سر پر پانی ڈالے اور اسے خوب ملے یہاں تک کہ سر کی جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اپنے پورے جسم پہ پانی بہائے“۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہما نے کہا: انصارکی عورتیں کتنی اچھی ہیں، انہیں دین کی سمجھ حاصل کرنے سے شرم و حیاء نہیں روکتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 642]
وضاحت: ۱؎: حق بات کہنا اور دین کی بات پوچھنا یہ شرم کے خلاف نہیں ہے، اور جو کوئی اس کو شرم کے خلاف سمجھے وہ خود بے وقوف ہے، شرم برے کام میں کرنا چاہئے، معصیت سے پاک عورتیں ناپاک باتوں سے پرہیز کرتی ہیں، آج کل کی عورتیں گناہ میں شرم نہیں کرتیں، اور دین کی بات دریافت کرنے میں شرم کرتی ہیں، ان کی شرم پر خاک پڑے۔