الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
128. . بَابُ: النُّفَسَاءِ كَمْ تَجْلِسُ
128. باب: نفاس والی عورت زچگی کے بعد کتنے دن بیٹھے؟
حدیث نمبر: 648
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ ، عَنْ مُسَّةَ الْأَزْدِيَّةِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ:" كَانَتِ النُّفَسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجْلِسُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، وَكُنَّا نَطْلِي وُجُوهَنَا بِالْوَرْسِ مِنَ الْكَلَفِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چالیس دن نماز اور روزے سے رکی رہتی تھیں، اور ہم اپنے چہرے پہ جھائیں کی وجہ سے «ورس» ملا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 648]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 121 (311)، سنن الترمذی/الطہارة 105 (139)، (تحفة الأشراف: 18287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/300، 303، 304، 310)، سنن الدارمی/الطہارة 99 (995) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «ورس»: یہ گھاس چہرے پر جھائیں کے علاج کے لئے مفید ہے، نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے، اور کم کی کوئی حد نہیں ہے، جب خون بند ہو جائے تو عورت پاک ہو گئی، اب وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے، لیکن اگر چالیس دن کے بعد بھی نفاس کا خون جاری رہے تو اس کا حکم استحاضہ کا سا ہے، اور نفاس کا حکم جماع کی حرمت میں اور نماز روزہ نہ ادا کرنے میں حیض کے جیسا ہے، پھر جب نفاس سے پاک ہو تو نماز کی قضا نہ کرے، اور روزے کی قضا کرے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ابوداؤد کی ایک روایت میں یوں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کوئی عورت نفاس میں چالیس راتوں تک بیٹھتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو قضائے نماز کا حکم نہ دیتے، اور اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 649
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ سُلَيْمٍ ، أَوْ سَلْمٍ شَكَّ أَبُو الْحَسَنِ وَأَظُنُّهُ هُوَ أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَّتَ لِلنُّفَسَاءِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا إِلَّا أَنْ تَرَى الطُّهْرَ قَبْلَ ذَلِكَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفاس والی عورتوں کے لیے مدت نفاس کی چالیس دن مقرر کی مگر یہ کہ وہ اس سے پہلے پاکی دیکھ لیں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 649]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 690، ومصباح الزجاجة: 244) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں سلام بن سلیم (یا سلم) أبوسلیمان الطویل المدائنی متروک الحدیث ہے، أبو الاحوص ثقہ متقن ہیں، جو صحاح ستہ کے روای ہیں، مدائنی سے صرف ابن ماجہ نے روایت کی ہے، اور سند میں یہی مدائنی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5653)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ سلام الطويل: متروك (تقريب: 2702)¤ والمحاربي مدلس و عنعن¤ وللحديث شواهد كثيرة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401