ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا، تو میں انہیں عشاء کی نماز میں دیر کرنے کا حکم دیتا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 690]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا، تو میں عشاء کی نماز تہائی یا آدھی رات تک مؤخر کرتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 691]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 10 (167)، (تحفة الأشراف: 12988)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/245، 250، 433) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ راوی کا شک ہے اور دوسری حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ عشاء کی تاخیر تہائی رات تک بہتر ہے، گو دوسری روایات کے مطابق عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔
حمید کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی بنوائی تھی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، ایک رات آپ نے عشاء کی نماز آدھی رات کے قریب مؤخر کی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہو کر فرمایا: ”اور لوگ نماز پڑھ کر سو گئے، اور تم لوگ برابر نماز ہی میں رہے جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے“، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 692]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، پھر آدھی رات تک (حجرہ سے) باہر نہ آئے، پھر نکلے اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ”اور لوگ نماز پڑھ کر سو گئے، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزوروں اور بیماروں کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرنا پسند کرتا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 693]