الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الصلاة
کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
8. بَابُ: وَقْتِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ
8. باب: نماز عشاء کا وقت۔
حدیث نمبر: 690
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا، تو میں انہیں عشاء کی نماز میں دیر کرنے کا حکم دیتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 690]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطہارة 15 (252)، سنن ابی داود/الطہارة 25 (46)، سنن النسائی/المواقیت 19 (535)، (تحفة الأشراف: 13673)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 10 (167)، مسند احمد (2/245)، سنن الدارمی/الصلاة 19 (1250) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 691
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفِ اللَّيْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا، تو میں عشاء کی نماز تہائی یا آدھی رات تک مؤخر کرتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 691]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 10 (167)، (تحفة الأشراف: 12988)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/245، 250، 433) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ راوی کا شک ہے اور دوسری حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ عشاء کی تاخیر تہائی رات تک بہتر ہے، گو دوسری روایات کے مطابق عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 692
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، هَلِ اتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَخَّرَ لَيْلَةً صَلَاةَ الْعِشَاءِ الآخِرَةَ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، فَلَمَّا صَلَّى أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ"، قَالَ أَنَسٌ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ.
حمید کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی بنوائی تھی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، ایک رات آپ نے عشاء کی نماز آدھی رات کے قریب مؤخر کی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہو کر فرمایا: اور لوگ نماز پڑھ کر سو گئے، اور تم لوگ برابر نماز ہی میں رہے جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 692]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الموا قیت 20 (540)، (تحفة الأشراف: 635)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الموا قیت 25 (572)، اللباس 48 (5869)، صحیح مسلم/المساجد 39 (640)، حم3/182، 189، 200، 267) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 692M
قَالَ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا حمید، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اوپر والی حدیث کے مثل مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 692M]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(یہ سند مشہور حسن سلمان کے نسخہ میں موجود نہیں ہے، بلکہ یہ علی بن حسن عبدالحمید کے نسخہ میں صفحہ نمبر 333 پر موجود ہے)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 693
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ لَمْ يَخْرُجْ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى بِهِمْ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا، وَأَنْتُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ، وَلَوْلَا الضَّعِيفُ وَالسَّقِيمُ، أَحْبَبْتُ أَنْ أُؤَخِّرَ هَذِهِ الصَّلَاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، پھر آدھی رات تک (حجرہ سے) باہر نہ آئے، پھر نکلے اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھائی اور فرمایا: اور لوگ نماز پڑھ کر سو گئے، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزوروں اور بیماروں کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرنا پسند کرتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 693]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 7 (422)، سنن النسائی/المواقیت 20 (539)، (تحفة الأشراف: 4314) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح