الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأذان والسنة فيه
کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
7. بَابُ: إِذَا أُذِّنَ وَأَنْتَ فِي الْمَسْجِدِ فَلاَ تَخْرُجْ
7. باب: اذان کے بعد مسجد سے نکلنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 733
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، قَالَ: كُنَّا قُعُودًا فِي الْمَسْجِدِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْمَسْجِدِ يَمْشِي، فَأَتْبَعَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ بَصَرَهُ حَتَّى خَرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں مؤذن نے اذان دی، ایک شخص مسجد سے اٹھ کر جانے لگا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ مسجد سے نکل گیا، اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأذان والسنة فيه/حدیث: 733]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 45 (655)، سنن ابی داود/الصلاة 43 (536)، سنن الترمذی/الصلاة 36 (204)، سنن النسائی/الأذان40 (684، 685)، (تحفة الأشراف: 13477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/410، 416، 417، 506، 537)، سنن الدارمی/الصلاة 12 (1241) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جو لوگ نماز سے فارغ ہونے تک مسجد میں ٹھہرے رہے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یہ ہے کہ جب مسجد میں اذان ہو جائے، تو پھر بغیر نماز پڑھے نہ نکلے اگر وہ شخص دوسری جگہ کا امام ہو اور کوئی سخت عذر ہو تو نکلنا جائز ہے، نماز پڑھ کر جائے تو بہتر ہے، اور محدثین کے نزدیک یہ امر جائز ہے کہ ایک شخص جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لے، پھر اسی نماز میں دوسرے لوگوں کی امامت کرے، معاذ رضی اللہ عنہ ایسا ہی کیا کرتے تھے، اور ان کی پہلی باجماعت نماز فرض ہوتی تھی اور دوسری امامت والی نماز نفل اور مقتدی ان کے پیچھے فریضہ ادا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 734
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُف مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَدْرَكَهُ الْأَذَانُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ لَمْ يَخْرُجْ لِحَاجَةٍ وَهُوَ لَا يُرِيدُ الرَّجْعَةَ، فَهُوَ مُنَافِقٌ".
عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مسجد میں ہو، اور اذان ہو جائے پھر وہ بلا ضرورت باہر نکل جائے اور واپس آنے کا ارادہ بھی نہ رکھے، تو وہ منافق ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأذان والسنة فيه/حدیث: 734]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9841، ومصباح الزجاجة: 273) (صحیح)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی: رقم: 384)، اس سند میں عبد الجبار صاحب مناکیر ہیں، اور ابن أبی فروہ منکر الحدیث لیکن دوسری سند سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2518)

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا عمل منافق کے عمل کی طرح ہے کہ وہ نماز پڑھنے کا خیال نہیں رکھتا، اور اس میں سستی کرتا ہے، یہ منافق کی نشانی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ ابن أبي فروة: متروك¤ وعبد الجبار بن عمر: ضعيف¤ و قال الھيثمي: عبد الجبار بن عمر الأيلي عن عبد اللّٰه بن عطاء بن إبراھيم و كلاھما وثق و قد ضعفهما الجمھور (انظر مجمع الزوائد 85/7)¤ ولبعض الحديث شواھد عند الطبراني في الأوسط (3854) والبيھقي (3/ 56) وغيرھما¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 405