الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
43. بَابُ: مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ
43. باب: لوگوں کے نزدیک ناپسندیدہ امام کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 970
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الْإِفْرِيقِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا تُقْبَلُ لَهُمْ صَلَاةٌ: الرَّجُلُ يَؤُمُّ الْقَوْمَ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، وَالرَّجُلُ لَا يَأْتِي الصَّلَاةَ إِلَّا دِبَارًا يَعْنِي: بَعْدَ مَا يَفُوتُهُ الْوَقْتُ، وَمَنِ اعْتَبَدَ مُحَرَّرًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگوں کی نماز قبول نہیں ہوتی: ایک تو وہ جو لوگوں کی امامت کرے جب کہ لوگ اس کو ناپسند کرتے ہوں، دوسرا وہ جو نماز میں ہمیشہ پیچھے (یعنی نماز کا وقت فوت ہو جانے کے بعد) آتا ہو، اور تیسرا وہ جو کسی آزاد کو غلام بنا لے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 970]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 63 (593)، (تحفة الأشراف: 8903) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبد الرحمن بن زیاد افریقی ضعیف ہیں، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 92، صحیح أبی دواود: 607)

قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا الجملة الأولى منه فصحيحة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (593)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 412

حدیث نمبر: 971
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَرْحَبِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ لَا تَرْتَفِعُ صَلَاتُهُمْ فَوْقَ رُءُوسِهِمْ شِبْرًا: رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ، وَأَخَوَانِ مُتَصَارِمَانِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص ایسے ہیں کہ ان کی نماز ان کے سروں سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتی: ایک وہ شخص جس نے کسی قوم کی امامت کی اور لوگ اس کو ناپسند کرتے ہیں، دوسرے وہ عورت جو اس حال میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، اور تیسرے وہ دو بھائی جنہوں نے باہم قطع تعلق کر لیا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 971]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5635، ومصباح الزجاجة: 351) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس سیاق سے یہ حدیث منکر ہے، «اخوان متصارمان» کے بجائے «العبدالآبق» کے لفظ سے حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: غایة المرام: 248، ومصباح الزجاجة: 353، بتحقیق الشہری)

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ وحسن بلفظ العبد الآبق مكان أخوان متصارمان

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبيدة بن الأسود: ’’ صدوق ربما دلس ‘‘ (انظر ضعيف سنن الترمذي: 2213) وعنعن¤ وحديث الترمذي (360 وسنده حسن) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 412