الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
49. بَابُ: الإِمَامِ يُخَفِّفُ الصَّلاَةَ إِذَا حَدَثَ أَمْرٌ
49. باب: دوران نماز حادثہ پیش آ جانے پر نماز ہلکی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 989
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ، وَأَنَا أُرِيدُ إِطَالَتَهَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ، فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي مِمَّا أَعْلَمُ لِوَجْدِ أُمِّهِ بِبُكَائِهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نماز شروع کرتا ہوں اور لمبی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اتنے میں بچے کے رونے کی آواز سن لیتا ہوں تو نماز اس خیال سے مختصر کر دیتا ہوں کہ بچے کی ماں کو اس کے رونے کی وجہ سے تکلیف ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 989]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 65 (709، 710)، صحیح مسلم/الصلاة 37 (470)، (تحفة الأشراف: 1178)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/109)، سنن الدارمی/الصلاة 46 (1295) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عہد نبوی میں عورتیں مسجد میں آ کر نماز باجماعت ادا کرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کی رعایت کرتے ہوئے نماز کو مختصر پڑھاتے، تاکہ بچوں کے رونے سے ماؤں کی نماز میں خلل نہ ہو، لہذا آج بھی جن مساجد میں عورتوں کے نماز پڑھنے کا انتظام ہے، ان میں عورتیں اپنے اسلامی شعار کا لحاظ کرتے ہوئے جائیں اور نماز باجماعت ادا کریں، یہ حدیث ہر زمانے اور ہر جگہ کے لئے عام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 990
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي كَرِيمَةَ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي الصَّلَاةِ".
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو نماز ہلکی کر دیتا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 990]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9765، ومصباح الزجاجة: 356) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حسن بصری کا سماع عثمان رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 991
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ ، وَبِشْرُ بْنُ بَكْرٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَقُومُ فِي الصَّلَاةِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُطَوِّلَ فِيهَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ كَرَاهِيَةَ أَنْ أشُقَّ عَلَى أُمِّهِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اس کو لمبی کروں، اتنے میں بچے کے رونے کی آواز سن لیتا ہوں تو اس ڈر سے نماز ہلکی کر دیتا ہوں کہ اس کی ماں پریشان نہ ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 991]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 65 (707)، 163 (868)، سنن ابی داود/الصلاة 126 (789)، سنن النسائی/الإمامة 35 (826)، (تحفة الأشراف: 12110)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/305) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رحم و کرم بے انتہا تھا، نماز ایسی عبادت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادنیٰ ادنیٰ عورتوں تک کا خیال رکھتے، اور یہ منظور نہ ہوتا کہ کسی امتی پر سختی گزرے، ایسا مہربان نبی جو ہم کو ماں باپ سے بھی زیادہ چاہتا ہے، اور کس امت کو ملا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري