ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفوں کے دائیں جانب پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے دعائے خیر کرتے ہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1005]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 96 (676)، (تحفة الأشراف: 16366) (ضعیف) (اسامہ بن زید العدوی ضعیف الحفظ ہیں، اور معاویہ بن ہشام کے حفظ میں ضعف ہے، اور ثقات نے اس کے خلاف روایت کی ہے: «إن الله وملائكته يصلون على ميامن الصفوف» ، اور یہ ثابت ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 104)»
وضاحت: ۱؎: اللہ تعالیٰ کی صلاۃ رحمت اور فرشتوں کی صلاۃ دعا ہے، یہ جب ہے کہ دائیں اور بائیں طرف برابر ہوں، اور دونوں طرف نمازی ہوں اگر بائیں جانب خالی ہو اور ادھر نمازی نہ ہوں، تو بائیں جانب میں بھی وہی فضیلت ہو گی، جو دائیں جانب میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (676)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہم پسند کرتے یا میں پسند کرتا کہ آپ کے دائیں جانب کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1006]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: مسجد کا بایاں جانب خالی ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے مسجد کا بائیں جانب آباد کیا، اسے دہرا اجر ملے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1007]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8320، ومصباح الزجاجة: 362) (ضعیف)» (اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،لضعف ليث بن أبي سليم ‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413