الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب التَّهَجُّد
کتاب: تہجد کا بیان
35. بَابُ الصَّلاَةِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ:
35. باب: مغرب سے پہلے سنت پڑھنا۔
حدیث نمبر: 1183
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" صَلُّوا قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، قَالَ فِي الثَّالِثَةِ لِمَنْ شَاءَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے حسین معلم نے، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مغرب کے فرض سے پہلے (سنت کی دو رکعتیں) پڑھا کرو۔ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ جس کا جی چاہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پسند نہ تھی کہ لوگ اسے لازمی سمجھ بیٹھیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1183]
حدیث نمبر: 1184
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ , قَالَ: سَمِعْتُ مَرْثَدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيَّ , قَالَ:" أَتَيْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ , فَقُلْتُ: أَلَا أُعْجِبُكَ مِنْ أَبِي تَمِيمٍ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ!، فَقَالَ عُقْبَةُ: إِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: فَمَا يَمْنَعُكَ الْآنَ , قَالَ: الشُّغْلُ".
ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مرثد بن عبداللہ یزنی سے سنا کہ میں عقبہ بن عامر جہنی صحابی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا آپ کو ابوتمیم عبداللہ بن مالک پر تعجب نہیں آیا کہ وہ مغرب کی نماز فرض سے پہلے دو رکعت نفل پڑھتے ہیں۔ اس پر عقبہ نے فرمایا کہ ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اسے پڑھتے تھے۔ میں نے کہا پھر اب اس کے چھوڑنے کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ دنیا کے کاروبار مانع ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1184]