ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے ہر شخص کو دو کپڑے میسر ہیں“؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1047]
وضاحت: ۱؎: اور ظاہر ہے کہ ہر شخص کو دو کپڑے نہیں مل سکتے، اکثر کے پاس ایک ہی کپڑا ہوتا ہے، اور نماز سب پر فرض ہے، تو ضرور ایک کپڑے میں نماز جائز ہو گی، جمہور علماء کے نزدیک نماز ایک کپڑے میں جائز ہے گو اس کے پاس دوسرے کپڑے بھی ہوں، اور بعضوں نے کہا کہ افضل یہ ہے کہ دو کپڑوں میں نماز پڑھے گو ایک کپڑے میں بھی جائز ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1048]
وضاحت: ۱؎: «متوشحًا» یعنی لپیٹے ہوئے، تو «شح» یہ ہے کہ کپڑے کا جو کنارہ داہنے کندھے پر ہو اس کو بائیں بغل کے نیچے سے لے جائے، پھر دونوں کناروں کو ملا کر سینے پر گرہ دے لے۔
عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے، اور اس کے دونوں کناروں کو اپنے کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1049]
کیسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بئر علیا کے پاس ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1050]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (02تحفة الأشراف: 11170، ومصباح الزجاجة: 376)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/417) (حسن)» (اس کی سند میں عبد الرحمن بن کیسان مستور اور محمد بن حنظلہ غیر معروف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: 379 بتحقیق الشہری)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبد الرحمٰن بن كيسان مستور (تقريب:3992)¤ والحديث السابق (الأصل: 1049) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 415
کیسان بن جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ظہر و عصر ایک ہی کپڑے میں پڑھ رہے تھے، اس حال میں کہ آپ اس کو لپیٹے ہوئے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1051]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11170، مصباح الزجاجة: 375) (حسن)» (بوصیری نے اس اسناد کی تحسین کی ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (1050)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 415