الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
82. بَابُ: مَا جَاءَ فِي التَّهْجِيرِ إِلَى الْجُمُعَةِ
82. باب: جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1092
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى قَدْرِ مَنَازِلِهِمْ، الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا الصُّحُفَ وَاسْتَمَعُوا الْخُطْبَةَ، فَالْمُهَجِّرُ إِلَى الصَّلَاةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي بَقَرَةٍ، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي كَبْشٍ، حَتَّى ذَكَرَ الدَّجَاجَةَ وَالْبَيْضَةَ"، زَادَ سَهْلٌ فِي حَدِيثِهِ: فَمَنْ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا يَجِيءُ بِحَقٍّ إِلَى الصَّلَاةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے متعین ہوتے ہیں، وہ لوگوں کے نام ان کے درجات کے مطابق لکھتے رہتے ہیں، جو پہلے آتے ہیں ان کا نام پہلے (ترتیب وار) لکھتے ہیں، اور جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں، لہٰذا جمعہ کے لیے سویرے جانے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا گائے قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا مینڈھا قربان کرنے والے کے مانند ہے یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے (کی قربانی) کا بھی ذکر فرمایا اور سہل نے اپنی حدیث میں اتنا زیادہ بیان کیا کہ جو کوئی اس کے (خطبہ شروع ہو چکنے کے) بعد آئے تو وہ صرف اپنا فریضہ نماز ادا کرنے کے لیے آیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1092]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، سنن النسائی/الإمامة 59 (865)، الجمعة 13 (1386)، (تحفة الأشراف: 13138، ومصباح الزجاجة: 385)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة، 31 (929)، بدء الخلق 6 (3211)، سنن الترمذی/الجمعة 6 (499)، موطا امام مالک/الجمعة 1 (1)، مسند احمد (2/239، 259، 280، 505، 512)، سنن الدارمی/الصلاة 3 9 1 (1585) (صحیح)» ‏‏‏‏ (صرف ابن ماجہ میں «قدر منازلهم» کا لفظ ہے، دوسروں نے یہ لفظ نہیں ذکر کیا ہے)

وضاحت: ۱؎: اور فرض ادا کرنے کے لئے آنے کا یہ نتیجہ ہو گا کہ عذاب سے بچ جائے گا، لیکن اس کو ثواب اور درجے نہ ملیں گے جیسے ان لوگوں کو ملتے ہیں جو سویرے آتے ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے لیے جو جتنا جلدی مسجد میں پہنچے گا اتنا ہی زیادہ اجر و ثواب کا مستحق ہو گا، اور جتنی دیر کر ے گا اتنے ہی اس کے ثواب میں کمی آتی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1093
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ضَرَبَ مَثَلَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ التَّبْكِيرِ، كَنَاحِرِ الْبَدَنَةِ، كَنَاحِرِ الْبَقَرَةِ، كَنَاحِرِ الشَّاةِ، حَتَّى ذَكَرَ الدَّجَاجَةَ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ اور جمعہ کے لیے سویرے آنے والے کی مثال اونٹ قربان کرنے والے، گائے قربان کرنے والے اور بکری قربان کرنے والے کی بیان فرمائی ہے، یہاں تک کہ مرغی (کی قربانی) کا بھی ذکر فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1093]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4607، ومصباح الزجاجة: 386) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں سعید بن بشیر ضعیف ہیں، نیز حسن بصری کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے عقیقہ والی حدیث کے علاوہ ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: 390، بتحقیق الشہری)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سعيد بن بشير ضعيف¤ و قتادة عنعن إن صح السند إليه¤ و الحديث السابق (الأصل: 1092) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 416

حدیث نمبر: 1094
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَوَجَدَ ثَلَاثَةً وَقَدْ سَبَقُوهُ، فَقَالَ: رَابِعُ أَرْبَعَةٍ، وَمَا رَابِعُ أَرْبَعَةٍ بِبَعِيدٍ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ يَجْلِسُونَ مِنَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى قَدْرِ رَوَاحِهِمْ إِلَى الْجُمُعَاتِ، الْأَوَّلَ وَالثَّانِيَ وَالثَّالِثَ، ثُمَّ قَالَ: رَابِعُ أَرْبَعَةٍ، وَمَا رَابِعُ أَرْبَعَةٍ بِبَعِيدٍ".
علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے لیے نکلا، انہوں نے تین آدمیوں کو دیکھا جو ان سے آگے بڑھ گئے تھے، تو کہا: میں چار میں سے چوتھا ہوں اور چار میں سے چوتھا کچھ دور نہیں ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس اسی ترتیب سے بیٹھیں گے جس ترتیب سے جمعہ کے لیے پہلے اور بعد میں جاتے رہتے ہیں، جمعہ کے لیے پہلے جانے والا وہاں بھی پہلے درجہ میں دوسرا دوسرے درجہ میں اور تیسرا تیسرے درجہ میں پھر کہا: چار میں سے چوتھا اور چار میں سے چوتھا کچھ دور نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1094]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9439، ومصباح الزجاجة: 387) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں عبد المجید بن عبد العزیز بن أبی رواد ہیں، جو صدوق روای ہیں لیکن خطاء کرتے ہیں، ان کی طرف سے اس حدیث میں اضطراب ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2810)

وضاحت: ۱؎: چار میں کا چوتھا کچھ دور نہیں ہے یعنی اپنے نفس کو دیر میں آنے پر تنبیہ کی اور اس کو دھمکایا، اور بعضوں نے کہا: اپنے نفس کو تسلی دی کہ تین ہی آدمیوں سے پیچھے رہا، اور اپنے مالک سے قرب میں چوتھے درجہ میں ہوا، اور یہ درجہ بھی غنیمت ہے چنداں دور نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الأعمش عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 416