الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كتاب فضل الصلاة
کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت
2. بَابُ مَسْجِدِ قُبَاءٍ:
2. باب: مسجد قباء کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1191
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" كَانَ لَا يُصَلِّي مِنَ الضُّحَى إِلَّا فِي يَوْمَيْنِ يَوْمَ يَقْدَمُ بِمَكَّةَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَقْدَمُهَا ضُحًى فَيَطُوفُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ، وَيَوْمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ فَإِنَّهُ كَانَ يَأْتِيهِ كُلَّ سَبْتٍ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَرِهَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ حَتَّى يُصَلِّيَ فِيهِ، قَالَ: وَكَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَزُورُهُ رَاكِبًا وَمَاشِيًا.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں ایوب سختیانی نے خبر دی اور انہیں نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما چاشت کی نماز صرف دو دن پڑھتے تھے۔ جب مکہ آتے کیونکہ آپ مکہ میں چاشت ہی کے وقت آتے تھے اس وقت پہلے آپ طواف کرتے اور پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت پڑھتے۔ دوسرے جس دن آپ مسجد قباء میں تشریف لاتے آپ کا یہاں ہر ہفتہ کو آنے کا معمول تھا۔ جب آپ مسجد کے اندر آتے تو نماز پڑھے بغیر باہر نکلنا برا جانتے۔ آپ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں سوار اور پیدل دونوں طرح آیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب فضل الصلاة/حدیث: 1191]
حدیث نمبر: 1192
قَالَ: وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّمَا أَصْنَعُ كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يَصْنَعُونَ، وَلَا أَمْنَعُ أَحَدًا أَنْ يُصَلِّيَ فِي أَيِّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ، غَيْرَ أَنْ لَا تَتَحَرَّوْا طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا".
نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ میں اسی طرح کرتا ہوں جیسے میں نے اپنے ساتھیوں (صحابہ رضی اللہ عنہم) کو کرتے دیکھا ہے۔ لیکن تمہیں رات یا دن کے کسی حصے میں نماز پڑھنے سے نہیں روکتا۔ صرف اتنی بات ہے کہ قصد کر کے تم سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت نہ پڑھو۔ [صحيح البخاري/كتاب فضل الصلاة/حدیث: 1192]