الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
105. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الأَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ
105. باب: ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1156
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَرْسَلَ أَبِي إِلَى عَائِشَةَ ، أَيُّ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحَبَّ إِلَيْهِ أَنْ يُوَاظِبَ عَلَيْهَا؟، قَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، يُطِيلُ فِيهِنَّ الْقِيَامَ، وَيُحْسِنُ فِيهِنَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ".
قابوس اپنے والد (ابوظبیان) سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس (یہ پوچھنے کے لیے) بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ان سنتوں میں سے) کس سنت پر مداومت پسند فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے تھے، ان میں قیام لمبا، اور رکوع و سجود اچھی طرح کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1156]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16060، ومصباح الزجاجة: 412)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/43) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں قابوس بن ابی ظبیان ضعیف ہیں، ابو ظبیان حصین بن جندب تابعی ہیں، انہوں نے جو واسطہ ذکر کیا ہے، مبہم ہے، ملاحظہ ہو: الترغیب و الترہیب للمنذری 1/ 400)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قابوس: ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 418

حدیث نمبر: 1157
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيِّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ ، عَنْ قَزَعَةَ ، عَنْ قَرْثَعٍ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِتَسْلِيمٍ"، وَقَالَ:" إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَاءِ تُفْتَحُ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے سورج ڈھلنے کے بعد چار رکعت پڑھتے تھے اور بیچ میں سلام سے فصل نہیں کرتے تھے، اور فرماتے: سورج ڈھلنے کے بعد آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1157]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 296 (1270)، (تحفة الأشراف: 3485)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4175، 420) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں وارد لفظ «لا يفصل بينهن بتسليم» منکر اور ضعیف ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے، تراجع الألبانی: رقم: 125)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة الفصل

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (1270)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 418