الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
107. . بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ فَاتَتْهُ الرَّكْعَتَانِ بَعْدَ الظُّهْرِ
107. باب: جس کی ظہر کے بعد کی دو رکعت سنت چھوٹ جائے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1159
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: أَرْسَلَ مُعَاوِيَةُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَ الرَّسُولِ، فَسَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ ، فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَتَوَضَّأُ فِي بَيْتِي لِلظُّهْرِ، وَكَانَ قَدْ بَعَثَ سَاعِيًا، وَكَثُرَ عِنْدَهُ الْمُهَاجِرُونَ، وَكَانَ قَدْ أَهَمَّهُ شَأْنُهُمْ إِذْ ضُرِبَ الْبَابُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ جَلَسَ يَقْسِمُ مَا جَاءَ بِهِ، قَالَتْ: فَلَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى الْعَصْرِ، ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلِي فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ:" شَغَلَنِي أَمْرُ السَّاعِي أَنْ أُصَلِّيَهُمَا بَعْدَ الظُّهْرِ فَصَلَّيْتُهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ".
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک شخص بھیجا، قاصد کے ساتھ میں بھی گیا، اس نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا، تو انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں نماز ظہر کے لیے وضو کر رہے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ وصول کرنے والا ایک شخص روانہ کیا تھا، آپ کے پاس مہاجرین کی بھیڑ تھی، اور ان کی بدحالی نے آپ کو فکر میں مبتلا کر رکھا تھا کہ اتنے میں کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا، آپ باہر نکلے، ظہر پڑھائی پھر بیٹھے، اور صدقہ وصول کرنے والا جو کچھ لایا تھا اسے تقسیم کرنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر تک ایسے ہی تقسیم کرتے رہے، پھر آپ میرے گھر میں داخل ہوئے، اور دو رکعت پڑھی، اور فرمایا: صدقہ وصول کرنے والے کے معاملے نے مجھے ظہر کے بعد دو رکعت سنت کی ادائیگی سے مشغول کر دیا تھا، اب نماز عصر کے بعد میں نے وہی دونوں رکعتیں پڑھی ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1159]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18171ومصباح الزجاجة: 413)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/السہو 8 (1233)، المغازي 69 (4370)، صحیح مسلم/المسافرین 54 (834)، سنن ابی داود/الصلاة 298 (1273)، سنن النسائی/المواقیت 35 (580)، مسند احمد (6/309)، سنن الدارمی/الصلاة 143 (1476) (منکر)» ‏‏‏‏ (یزید بن ابی زیاد القرشی الہاشمی ضعیف ہیں، بڑھاپے کی وجہ سے حافظہ میں فرق آ گیا تھا، اور تلقین قبول کرنے لگے تھے، نیز شیعہ تھے، ابن حجر کے الفاظ ہیں: «ضعيف كبر فتغير وصار يتلقن وكان شيعياً» (خت م 4) تہذیب الکمال 32؍ 140، والتقریب)، بخاری نے تعلیقاً اور مسلم نے دوسرے راوی کے ساتھ ان سے حدیث روایت کی ہے، صحیحین وغیرہ میں دوسرے سیاق کے ساتھ یہ حدیث موجو د ہے، اوپر کی تخریج ملاحظہ ہو)

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ يزيد بن أبي زياد: ضعيف مدلس¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419