الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
124. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ فِي السَّفَرِ
124. باب: سفر میں وتر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1193
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِمَا، وَكَانَ يَتَهَجَّدُ مِنَ اللَّيْلِ، قُلْتُ: وَكَانَ يُوتِرُ؟، قَالَ: نَعَمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں دو رکعت پڑھتے تھے اس سے زیادہ نہیں، اور رات میں تہجد پڑھتے تھے، سالم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں) وتر پڑھتے تھے؟ کہا: جی ہاں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1193]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6747، ومصباح الزجاجة: 420)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/86) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں جابر بن یزید الجعفی کذاب راوی ہے، لیکن اس باب میں صحیح احادیث آئی ہیں جو ہمارے لئے کافی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ جابر الجعفي: ضعيف جدًا مدلس¤ وقال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 419

حدیث نمبر: 1194
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَابْنِ عُمَرَ ، قَالَا:" سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَهُمَا تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ، وَالْوِتْرُ فِي السَّفَرِ سُنَّةٌ".
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کی نماز دو رکعت مقرر کی ہے، یہ دو رکعت پوری ہے ناقص نہیں، اور سفر میں نماز وتر پڑھنا سنت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1194]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5775، 7116، ومصباح الزجاجة: 421)، مسند احمد (1/241) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں جابر جعفی متروک اور کذاب راوی ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 1350)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ جابر الجعفي: ضعيف رافضي¤ والحديث ضعفه البوصيري¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 420